گوگل نے پاکستانی نوجوانوں کو سالانہ 15 ہزار اسکالر شپ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جس سے آئی ٹی کے شعبے میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔
یہ بات سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رکن سینیٹر ڈاکٹر افنان اللّٰہ خان نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
واضح رہے کہ سینیٹر ڈاکٹر افنان اللّٰہ خان آکسفورڈ یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں پی ایچ ڈی ہیں اور سیکڑوں ملین ڈالر کے آئی ٹی منصوبے مکمل کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معمولی منصوبہ بندی سے پاکستان کی آئی ٹی کی برآمدات کو اگلے چند برسوں میں باآسانی 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر اور نواز شریف کے قریبی ساتھی مرحوم سینیٹر مشاہد اللّٰہ خان کے صاحبزادے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ جنوبی کوریا نے پاکستانی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے ایک ارب ڈالر کا قرضہ صرف صفر اعشاریہ ایک کی شرح سود پر مختص کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی کمپنی پاکستان میں ساڑھے تین سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہ رہی ہے اسی طرح فائیو جی لائسنس کی فروخت سے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ اور پھر بھاری سرمایہ کاری آئے گی جبکہ وینچر کیپیٹل کے ذریعے بھی نجی شعبے میں بھاری سرمایہ کاری ممکن ہے بہت سارے ایسے شعبے ہیں آئی ٹی میں جس پر فوکس کرنے سے پاکستان بہت جلد خطے میں آئی ٹی کی بڑی طاقت بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر بھی ملک میں آئی ٹی کے شعبے میں انقلاب لانے کے لیے کوشاں ہیں وہ چاہتے ہیں ان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم ملک کے کام آسکے۔
سینیٹر ڈاکٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ میاں نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کو ملک کے عوام کا حقیقی درد ہے جبکہ وہ خود بھی چاہتے ہیں کہ پاکستانی آئی ٹی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ ترقی کرسکے کیونکہ کسی بھی دوسرے شعبے کے مقابلے میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے نتائج بہت جلد حاصل ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان جیسے ملک میں آئی ٹی کی مین پاور کی ایکسپورٹ بھی اہم منصوبہ ہے جس پر کام ہو رہا ہے۔ لہٰذا پوری کوشش ہوگی کہ اس شعبے پر حکومت کا فوکس زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاسکے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جاسکیں۔
Comments are closed.