’گولڈن ویزا‘: سپین نے غیر ملکی اشرافیہ اور سرمایہ کاروں کے لیے بنائی گئی سکیم کیوں ختم کی؟،تصویر کا ذریعہGetty Images10 منٹ قبلسپین کی حکومت نے اپنی متنازع ’گولڈن ویزا‘ سکیم کو ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس سکیم کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سپین میں بہت تیزی سے قیام پذیر ہونے کی سہولت میسر تھی۔منگل کو کابینہ کے اجلاس میں وزرا نے اتفاق کیا کہ مزید افراد کو گولڈن ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ اس سکیم کے ذریعے پانچ لاکھ یورو مالیت کی جائیداد خریدنے کے عوض گولڈن ویزا مل جایا کرتا تھا۔سپین میں گولڈن ویزا سکیم ماریانو راخوی کی قدامت پسند حکومت نے شروع کی تھی۔

یورپ میں معاشی بحران کے دوران اس سکیم کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی گئی جس کی سپین کو اشد ضرورت تھی۔ سپین کا پراپرٹی سیکٹر اس بحران سے بہت متاثر ہوا تھا۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سپین میں 2023 تک پراپرٹی میں سرمایہ کاری کر کے 62 ہزار افراد نے گولڈن ویزے حاصل کیے تاہم دوسرے ذرائع اس کی تعداد اس سے بھی زیادہ بتاتے ہیں۔مجموعی تعداد میں قریب نصف گولڈن ویزے (2712) چینی شہریوں نے حاصل کیے جبکہ 1159 روسی، 203 ایرانی، 179 امریکی اور 177 برطانوی شہریوں نے سپین کا گولڈن ویزا حاصل کیا تھا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنہسپانوی حکومت نے ’گولڈن ویزا‘ سکیم ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے
یہ بھی پڑھیے

گولڈن ویزا سکیم کے تحت غیر ملکی افراد سپین کے ریاستی بانڈز میں 20 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کر کے بھی گولڈن ویزا حاصل کر سکتے تھے یا پھر ان کے لیے سپین کی ابھرتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری مانگی جاتی تھی۔تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ صرف چھ فیصد گولڈن ویزے پراپرٹی کے علاوہ کسی جگہ سرمایہ کاری کی صورت میں جاری ہوئے۔وزیر اعظم پیدرو سانچز نے کہا کہ حکومت نے اس لیے یہ سکیم ختم کی تاکہ ’اس بات کی ضمانت دی جائے کہ گھر ایک حق ہے، کاروباری چیز نہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ویزا حاصل کرنے والے اکثریتی افراد نے میڈرڈ، بارسلونا، ویلنشیا، مالقہ، لقنت اور جزائر بلیار میں پراپرٹیاں خریدیں۔ یہ تمام وہ علاقے ہیں جہاں ہاؤسنگ مارکیٹ ’پر شدید دباؤ ہے۔ وہاں رہنے یا کام کرنے والے لوگوں کے لیے سستے گھر ڈھونڈنا اور روز ٹیکس بھرنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا۔‘ملک کے کچھ حصوں میں گھروں کے کرائے بے انتہا بڑھ گئے ہیں جیسے جزائر بلیار میں واقع ایبیزا۔گذشتہ سال حکومت نے ہاؤسنگ کا نیا قانون متعارف کرایا تاکہ ان علاقوں میں کرائے کم رکھے جاسکیں جہاں ان میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ صرف ویزا سسٹم کے خاتمے سے چیزوں بہتر نہیں ہوں گی۔آئیڈیل پراپرٹی پورٹل سے وابستہ فرانسسکو اینارتا نے کہا کہ ’سپین میں ہاؤسنگ کے شعبے کا مسئلہ، چاہے بات سیلز یا رینٹل کی ہو، گولڈن ویزا کی وجہ سے نہیں ابھرا بلکہ طلب میں اضافے اور ہاؤسنگ کی قلت سے پیدا ہوا۔‘ادھر سپین کے باہر سے بھی دباؤ بڑھا ہے۔ یورپی یونین نے اپنے ممالک کو ایسی سکیمز ختم کرنے کا کہا تھا اور اس کی وجہ یوکرین جنگ کے دوران سکیورٹی خدشات بتائی گئی۔سنہ 2022 میں امریکہ نے بھی جائیداد خریدنے کے بدلے رہائش دینے کی سکیم ختم کی جس سے اشرافیہ مستفید ہو رہی تھی۔ آئرلینڈ نے اگلے سال اپنی گولڈن ویزا سکیم ختم کی، پرتگال نے اس میں اصلاح کی جس کے بعد اب وہاں محض پراپرٹی خریدنے پر رہائش کا حق نہیں دیا جاتا۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}