یورپ میں معاشی بحران کے دوران اس سکیم کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی گئی جس کی سپین کو اشد ضرورت تھی۔ سپین کا پراپرٹی سیکٹر اس بحران سے بہت متاثر ہوا تھا۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سپین میں 2023 تک پراپرٹی میں سرمایہ کاری کر کے 62 ہزار افراد نے گولڈن ویزے حاصل کیے تاہم دوسرے ذرائع اس کی تعداد اس سے بھی زیادہ بتاتے ہیں۔مجموعی تعداد میں قریب نصف گولڈن ویزے (2712) چینی شہریوں نے حاصل کیے جبکہ 1159 روسی، 203 ایرانی، 179 امریکی اور 177 برطانوی شہریوں نے سپین کا گولڈن ویزا حاصل کیا تھا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
- آسٹریلیا کی نئی 10 سالہ امیگریشن پالیسی کیا ہے اور آسٹریلیا جانے کے خواہاں پاکستانیوں کے لیے اس میں خاص کیا ہے؟14 دسمبر 2023
- نیوزی لینڈ کی ورک ویزا پالیسی میں انگلش ٹیسٹ سمیت کون سی شرائط سخت کی گئی ہیں؟8 اپريل 2024
- ’19 لاکھ روپے خرچ کر کے آیا لیکن کالج میں کلاس روم ہے نہ عملہ‘ کینیڈا کے سٹوڈنٹ ویزا پر ایجنٹ کیسے فراڈ کرتے ہیں؟18 مار چ 2024
گولڈن ویزا سکیم کے تحت غیر ملکی افراد سپین کے ریاستی بانڈز میں 20 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کر کے بھی گولڈن ویزا حاصل کر سکتے تھے یا پھر ان کے لیے سپین کی ابھرتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری مانگی جاتی تھی۔تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ صرف چھ فیصد گولڈن ویزے پراپرٹی کے علاوہ کسی جگہ سرمایہ کاری کی صورت میں جاری ہوئے۔وزیر اعظم پیدرو سانچز نے کہا کہ حکومت نے اس لیے یہ سکیم ختم کی تاکہ ’اس بات کی ضمانت دی جائے کہ گھر ایک حق ہے، کاروباری چیز نہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ویزا حاصل کرنے والے اکثریتی افراد نے میڈرڈ، بارسلونا، ویلنشیا، مالقہ، لقنت اور جزائر بلیار میں پراپرٹیاں خریدیں۔ یہ تمام وہ علاقے ہیں جہاں ہاؤسنگ مارکیٹ ’پر شدید دباؤ ہے۔ وہاں رہنے یا کام کرنے والے لوگوں کے لیے سستے گھر ڈھونڈنا اور روز ٹیکس بھرنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا۔‘ملک کے کچھ حصوں میں گھروں کے کرائے بے انتہا بڑھ گئے ہیں جیسے جزائر بلیار میں واقع ایبیزا۔گذشتہ سال حکومت نے ہاؤسنگ کا نیا قانون متعارف کرایا تاکہ ان علاقوں میں کرائے کم رکھے جاسکیں جہاں ان میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ صرف ویزا سسٹم کے خاتمے سے چیزوں بہتر نہیں ہوں گی۔آئیڈیل پراپرٹی پورٹل سے وابستہ فرانسسکو اینارتا نے کہا کہ ’سپین میں ہاؤسنگ کے شعبے کا مسئلہ، چاہے بات سیلز یا رینٹل کی ہو، گولڈن ویزا کی وجہ سے نہیں ابھرا بلکہ طلب میں اضافے اور ہاؤسنگ کی قلت سے پیدا ہوا۔‘ادھر سپین کے باہر سے بھی دباؤ بڑھا ہے۔ یورپی یونین نے اپنے ممالک کو ایسی سکیمز ختم کرنے کا کہا تھا اور اس کی وجہ یوکرین جنگ کے دوران سکیورٹی خدشات بتائی گئی۔سنہ 2022 میں امریکہ نے بھی جائیداد خریدنے کے بدلے رہائش دینے کی سکیم ختم کی جس سے اشرافیہ مستفید ہو رہی تھی۔ آئرلینڈ نے اگلے سال اپنی گولڈن ویزا سکیم ختم کی، پرتگال نے اس میں اصلاح کی جس کے بعد اب وہاں محض پراپرٹی خریدنے پر رہائش کا حق نہیں دیا جاتا۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.