لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی بطور وزیرِ اعلیٰ حلف برداری کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران حکم دیا کہ گورنر پنجاب لکھ کر دیں کہ وہ حلف نہیں لیں گے۔
دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی کے روبرو پیش ہو گئے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ گورنر پنجاب کے حلف نہ لینے پر اسپیکر حلف لے سکتا ہے، درخواست میں اسپیکر کو فریق نہیں بنایا گیا، گورنر سمجھتے ہیں کہ وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب آئین کے تحت نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ گورنر الیکشن کو جا کر دیکھے گا؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ گورنر کوئی ربڑ اسٹیمپ نہیں، غیر معمولی صورتِ حال ہوئی جو پہلے کبھی نہیں ہوئی، ایک خاتون رکن زخمی ہوئیں، وہ اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ تو کیا اس واقعے سے ہاؤس کی پروسیڈنگ ختم ہو جائے گی؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ ہماری نیت نہیں کہ کوئی تاخیر ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آج 21 دن ہو گئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وزارتِ اعلیٰ کے لیے الیکشن 16 اپریل کو ہوا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ الیکشن بھی عدالت کے حکم پر ہوا ہے، الیکشن کیسے ہوا یہ عدالت جانتی ہے، گورنر بتائیں کہ وہ غیر حاضر ہیں یا حلف نہیں لے سکتے؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گورنر نے حلف لینے سے انکار کر دیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ چیف جسٹس امیر بھٹی نے حکم دیا کہ لکھ کر دے دیں کہ گورنر نے حلف سے انکار کر دیا ہے، تاکہ ہم حلف کے لیے کسی اور کو کہہ دیں، 11 بجے تک گورنر سے لکھوا کرعدالت میں پیش کریں، گورنر نے اگر انکار لکھنا ہے تو عدالت کے بجائے متعلقہ اتھارٹی کے نام لکھیں، 11 بجے دوبارہ سماعت ہو گی۔
Comments are closed.