نامزد صوبائی وزیر ملک اسد کھوکھر کے بھائی کا قتل گلی سے گزرنے کے چھوٹے سے تنازع پر شروع ہونیوالی دیرینہ دشمنی کا نتیجہ نکلا ہے۔
مانووال گاؤں دو واضح گروپوں میں تقسیم ہو چکا ہے، طور گروپ اور گٹھا (ٹھِگنا) گروپ دراصل ایک ہی خاندان کا حصہ ہیں۔
ایک گروپ کے دادا پستہ قد تھے، جس وجہ سے وہ گٹھا (ٹھِگنا) گروپ کہلاتا ہے، 26 سال پہلے 1995میں دشمنی کا آغاز ہوا، جب گلی سے گزرنے کے تنازع پر اسلم عرف بلا قتل ہوا۔
نامزد صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے مقتول بھائی مبشر کھوکھر، اسلم عرف بلا کے قتل کی پیروی کر رہے تھے۔
مقتول مبشر کھوکھر پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا جس میں وہ زخمی ہوئے، اور پھر گٹھا (ٹھگنا) گروپ سے دشمنی شروع ہو گئی، دونوں طرف سے اب تک 15 افراد قتل ہو چکے ہیں، ایک دوسرے پر 20 سے زائد مقدمات بھی درج ہوئے۔
پولیس تفتیش کے دوران ملزم ناظم نے مزید انکشاف کیا ہے کہ مقتول مبشر نے شادی کی تقریب میں اسے دیکھ لیا تھا لیکن وزیراعلیٰ کی موجودگی کے باعث مقتول مبشر نے اسے کچھ نہیں کہا۔
ملز م ناظم نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ جیسے ہی تقریب سے باہرنکلے اس نے باہر جا کر مبشر کھوکھر کو قتل کردیا۔
مانووال گاؤں میں مقتول مبشر اور ملزم ناظم کا گھر چند قدم کے فاصلے پر ہے، ملزم ناظم کے اہلخانہ گھر کو تالے لگا کر غائب ہو چکے ہیں۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ملزم ناظم کا کوئی چچا قتل نہیں ہوا، ملزم ناظم نے ایک شخص منشا کو بھائی کے قتل کی گواہی سے منحرف ہونے پر قتل کیا تھا، منشا کے قتل کے وقت ملزم ناظم کی عمر کم تھی اس لئے وہ سزائے موت سے بچ گیا اور 2019 میں بری ہو گیا۔
منشا، ملزم ناظم کے بھائی بلا کے قتل کے گواہوں میں شامل تھا۔ ایک پارٹی کے دباؤ پر منشا نے ناظم کے بھائی بلا کے قتل کی گواہی سے انکار کیا تو ملزم ناظم نے ساتھی ندیم کے ساتھ مل کر 26 ستمبر 2012 کو اسے قتل کر دیا۔
ناظم کے جیل سے باہر آنے کے بعد مقتول مبشر کھوکھر نے اسے لفٹ نہیں کروائی جس کا اسے رنج تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول مبشر کھوکھر کی ملزم ناظم کیساتھ بے رخی کی ایک وجہ ان کی گٹھا ( ٹھگنا ) گروپ سے مخالفت بھی تھی۔
Comments are closed.