گلوکارہ شکیرا پر دو جنگلی سوروں کا حملہ، بیگ چھین کر بھاگ گئے
معروف لاطینی گلوکارہ شکیرا کا کہنا ہے کہ حال ہی میں وہ سپین کے شہر بارسلونا میں اپنے آٹھ سالہ بچے کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھیں جب اچانک ان پر دو جنگلی سوروں نے حملہ کر دیا۔
شکیرا نے بتایا کہ ان جانوروں نے ان پر حملہ کیا اور پھر ان کا ہینڈ بیگ لے کر جنگل میں بھاگ گئے، لیکن بعد میں شکیرا کو اپنا بیگ مل گیا۔
انھوں نے بدھ کو انسٹاگرام پر اپنے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔
انسٹاگرام پر شکیرا نے واقعہ شیئر کرتے ہوئے اپنے بیگ کو کیمرے کی طرف کرتے ہوئے بتایا: ‘دیکھیں ان دو جنگلی سوروں نے، جنھوں نے مجھ پر پارک میں حملہ کیا، میرے بیگ کی کیا حالت کی ہے۔ وہ میرا بیگ جنگل میں لے جا رہے تھے جس میں میرا موبائل فون بھی تھا۔ انھوں نے سب کچھ تباہ کر دیا۔’
پھر وہ اپنے بیٹے کی جانب رخ کر کے کہتی ہیں: ‘ملان، سچ بتاؤ۔ بتاؤ کس طرح تمہاری ماں نے اس جنگلی سور کا مقابلہ کیا۔‘
یاد رہے کہ شکیرا بارسلونا فٹبال کلب اور سپین کی قومی ٹیم کے معروف کھلاڑی جیرارڈ پیکے کی اہلیہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
شکیرا اب ان لوگوں میس سے ایک ہیں جنھیں بارسلونا میں ان جنگلی سوروں نے حالیہ عرصے میں نشانہ بنایا ہے۔
سنہ 2016 میں ہسپانوی پولیس کو 1187 فون کالز موصول ہوئیں جن میں انھیں بتایا گیا کہ جنگلی سوروں نے انسانوں، کتوں، بلیوں پر حملہ کیا اور متعدد واقعات میں وہ گاڑیوں سے ٹکرا گئے اور ٹریفک میں خلل کا باعث بنے۔
سنہ 2013 میں ایک پولیس اہلکار نے اس مسئلے کو خود سے حل کرنے کی کوشش کی اور ایک جنگلی سور کو دیکھ کر اس پر گولی چلا دی لیکن سور کے بجائے وہ گولی اس اہلکار کے اپنے ساتھی کو جا لگی۔
جنگلی سوروں میں مختلف نوعیت کی بیماریوں کے جراثیم ہوتے ہیں اور ان کا شمار دنیا کے ایسے جانوروں میں ہوتا ہے جو انسانوں کی زندگی میں بہت مداخلت کرتے ہیں اور کسی بھی قسم کے ماحول میں خود کو ہم آہنگ کرنے کے اہل ہوتے ہی۔
لیکن اب مشاہدے میں آیا ہے کہ یہ جنگلی سور شہروں کا رخ کر رہے ہیں جہاں وہ انسانوں کے چھوڑے ہوئے کوڑے میں سے بچا کچا کھا کر زندہ رہتے ہیں۔
حالیہ کچھ عرصے میں یورپ میں ان کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ پورے برے اعظم میں اب ایک کروڑ سے زیادہ جنگلی سور ہیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ ان کا رویہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے اور اس سے مقابلہ کرنے کے لیے کئی شہروں نے مختلف حکمت عملی اپنائی ہے تاکہ ان کا خاتمہ کیا جا سکے۔
جرمنی کے شہر برلن میں شکاریوں نے ان سوروں کو ہزاروں کی تعداد میں ہلاک کیا ہے لیکن یہ مسئلہ ابھی بھی قائم ہے۔
گذشتہ برس روم میں پولیس اہلکاروں کی ایک کارروائی کے بعد شہر کے باسیوں میں اس وقت غم و غصہ پیدا ہوا جب پولیس نے جنگلی سوروں کے ایک ایسے خاندان کو بے ہوش کرنے والی گولیوں سے نشانہ بنایا جو بچوں کے کھیل کے میدان میں داخل ہوگئے تھے اور بعد میں انھیں موت کے انجیکشن لگا دیے۔
Comments are closed.