بریمر ہیون: سائنس دانوں نے خبردارا کیا ہے کہ گرین لینڈ کی برف کی چادر اب تک کے سب سے زیادہ گرم درجہ حرارت سے گزر رہی ہے اور اگر یہ درجہ حرارت اس ہی رفتار سے بڑھتا رہا تو 2100 تک دنیا بھر کے سمندر 20 انچ تک بلند ہو جائیں گے۔
2001 سے 2011 تک گرین لینڈ کا درجہ حرارت 20 ویں صدی کی نسبت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ یہ دہائی گزشتہ ہزار سالوں میں سب سے گرم دہائی تھی۔
الفریڈ ویگنر انسٹیٹیوٹ کے ماہرین نے یہ ڈیٹا 1100 سے 2011 تک شمالی وسطی گرین لینڈ کے درجہ حرارت کو دوبارہ تشکیل دے کر حاصل کیا۔
گزشتہ 30 سال سے زائد کے عرصے میں دنیا کے سمندروں کی سطح بلند کرنے میں گرین لینڈ نے بڑا کردار ادا کیا ہے کیوں کہ وہاں برف پگھلنے میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک حالیہ اہم رپورٹ کے مطابق اس خطہ میں 1990 کی دہائی کے مقابلے میں سات گُنا زیادہ تیزی سے برف پگھل رہی ہے۔
ماہرین کی جانب سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر برف کی چادر کے معاملات ایسی نہج تک پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔
یہ بتایا گیا ہے کہ کاربن اخراج کے سبب عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں گرین لینڈ کی تمام برف پگھل جائے گی۔
برف کی اس چادر کے کنارے پر موجود موسمیاتی اسٹیشن کئی سالوں سے علاقے کے درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کر رہےہیں لیکن سائنس دانوں پر اب تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ گلوبل وارمنگ کس طرح 3000 میٹر بلند علاقوں کو متاثر کر رہی ہے۔گرین لینڈ کی برف کی چادر کا عالمی موسم کے لیے ایک اہم کردار رکھتی ہے اور اس میں تقریباً 30 لاکھ کیوبک کلومیٹر تازہ پانی ذخیرہ ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی یہ تحقیق جرنل نیچر میں شائع ہوئی۔
Comments are closed.