دنیا میں گاڑیوں کی سب سے بڑی کمپنی ٹویوٹا کے ہیڈکوارٹر پر ریڈ سے قبل اس کے سربراہ نے سیفٹی سرٹیفیکیشن ٹیسٹ میں جعلسازی اور رد و بدل کا اعتراف کرتے ہوئے اس پر معافی مانگی تھی۔ٹویوٹا کے چیئرمین اکیو ٹویوڈا نے کچھ سیکنڈوں کے لیے اپنا سر جھکایا اور صارفین سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سرٹیفیکیشن کے طریقہ کار کو نظر انداز کیا اور حفاظتی اقدامات پر عمل کیے بغیر گاڑیوں کی وسیع پیمانے پر پروڈکشن کی۔‘تاہم سنہ 2023 کے دوران ایک کروڑ 10 لاکھ گاڑیوں فروخت کرنے والی کمپنی نے یقین دلایا ہے کہ اس وقت سڑکوں پر چلنے والی ٹویوٹا کی گاڑیوں کی سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
جاپانی کمپنیوں نے اپنی کاروں کے کن سیفٹی ٹیسٹوں میں جعلی ڈیٹا ظاہر کیا؟
تین جون کو جاپان کی وزارتِ ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ کم از کم پانچ کار کمپنیوں (ٹویوٹا، مزڈا، یاماہا، ہنڈا اور سوزوکی) نے سرٹیفیکیشن کے حصول کے لیے پرفارمنس ٹیسٹ کا جعلی ڈیٹا ظاہر کرنے کا اعتراف کیا۔اب سرکاری حکام ٹیسٹ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان کمپنیوں کے عہدیداران سے تفتیش کر رہے ہیں۔جاپانی حکام کے مطابق سوزوکی نے تصدیق کی ہے کہ 2014 میں آلٹو کے ایک ماڈل کے جعلی بریک ٹیسٹ ظاہر کیے گئے تھے مگر اب یہ گاڑی پروڈکشن میں نہیں۔ادھر ٹویوٹا کمپنی نے اپنے تین ماڈل کرولا فیلڈر، کرولا ایکزیو اور یارس کراس کی پروڈکشن روک دی ہے تاہم کمپنی کے مطابق اس سے غیر ملکی پروڈکشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مزڈا کو بھی اپنے پلانٹس میں مزڈا ٹو نامی کار کے ماڈلز کی پروڈکش روکنا پڑی ہے۔جاپان کی وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ ہنڈا نے ماضی کی کاروں کے 22 ماڈلز کے نوائیز ٹیسٹ میں بے ضابطگی کی جبکہ ٹیسٹ رپورٹ میں ظاہر نہیں کیا گیا کہ گاڑیوں کا وزن مختص کردہ رینج سے بڑھ گیا تھا۔ وزارت نے مزید بتایا کہ ہنڈا نے کچھ ماڈلز کے انجن آؤٹ پُٹ ٹیسٹ کا غلط ڈیٹا ظاہر کیا۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesادھر ٹویوٹا نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے 2014، 2015 اور 2020 کے دوران سرٹیفیکیشن کے لیے مقامی سطح پر فروخت ہونے والے سات ماڈلز کے سیفٹی ٹیسٹ کے جعلی نتائج ظاہر کیے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے کولیژن (حادثے)، ایئر بیگ اور پچھلی سیٹ پر نقصان کے سیفٹی ٹیسٹوں میں پرانا یا غلط ڈیٹا استعمال کیا تھا۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ حادثے کی صورت میں نقصان کا اندازہ گاڑی کے بونٹ کے دونوں اطراف سے لگانے کے بجائے صرف ایک جانب سے لگایا گیا۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ کار کے اخراج کے ٹیسٹ میں بھی جھوٹ بولا گیا۔تاہم بعض ماڈل، جن کے سیفٹی ٹیسٹ کے جعلی نتائج ظاہر کیے گئے تھے، کی پروڈکشن پہلی ہی ختم ہوچکی ہے۔ادھر مزڈا نے اعتراف کیا کہ اس نے ماضی کے ماڈلز کے انجن کنٹرول سافٹ ویئر اور کریش ٹیسٹ میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی تھی۔ جبکہ روڈسٹر اور مزڈا ٹو کی پروڈکشن معطل کی گئی ہے۔ہنڈا کا کہنا ہے کہ اس نے آٹھ برسوں کے دوران ماضی کی درجنوں کاروں کے نوائیز اور آؤٹ پُٹ ٹیسٹ رزلٹ میں غلط بیانی کی۔یاماہا کے مطابق اس نے موٹر سائیکل کے کم از کم تین ماڈلز میں نوائیز لیول کا غلط ڈیٹا ظاہر کیا۔ ادھر ڈائی ہیٹسو نے اعتراف کیا کہ اس کی 88 ہزار چھوٹی گاڑیوں پر کیے گئے سائیڈ کولیژن سیفٹی ٹیسٹ میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
’ٹویوٹا کو 15 ارب ڈالر کا نقصان‘
جاپانی حکومت نے کار کمپنیوں کی اِن خلاف ورزیوں کے معاشی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے بقول یہ مسئلہ جاپانی کار مینوفیکچررز کی ساکھ کو بھی متاثر کرے گا، جو اپنی مصنوعات کے معیار اور حفاظت کے لیے جانے جاتے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بحران نے اکیو ٹویوڈا پر دباؤ بڑھا دیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے لیے اگلے انتخابات میں شیئر ہولڈرز سے ووٹ حاصل نہیں کر پائیں گے۔اس بحران سے جاپان کی معروف کار کمپنیوں کے شیئرز کی قدر کو بھی دھچکا لگا ہے۔گذشتہ ایک ہفتے میں دنیا کی سب سے بڑی کار کمپنی ٹویوٹا کے شیئر کی قدر 5.4 فیصد کم ہوئی جس سے اسے ایک ہی ہفتے میں مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے قریب 15.62 ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔جاپان کی دوسری سب سے بڑی کار کمپنی مزڈا کے شیئرز کی قدر اسی عرصے میں 7.7 فیصد گِری جس سے اسے 80 ارب ین کا نقصان ہوا۔جبکہ سٹارک مارکیٹ میں اسی طرح ہنڈا، یاماہا اور سوزوکی کو بھی نقصان جھیلنا پڑا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.