کراچی کے علاقے لالہ زار سوسائٹی میں کے پی ٹی کے گریڈ 18 کے افسر کے قتل کے الزام میں پولیس نے ان کی بڑی بیٹی کو گرفتار کر لیا۔
53 سالہ عتیق الرحمٰن میمن کو سرکاری رہائش گاہ میں قتل کر دیا گیا تھا۔
کیماڑی کے ڈاکس تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر پرویز سولنگی کے مطابق عتیق الرحمٰن میمن گزشتہ رات دفتر سے گھر آئے تو ان کا پہلی بیوی سے ہوئی بڑی بیٹی صبا سے جھگڑا ہو گیا۔
گھر میں جھگڑے کے دوران عتیق الرحمٰن میمن نے بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق ہاتھا پائی کے دوران تیز دار آلہ گردن پر لگنے سے عتیق الرحمٰن کی موت واقع ہوئی۔
22 سالہ بیٹی صبا عتیق میمن نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ والد اسے قتل کرنا چاہتے تھے، والد نے اسے مارپیٹ کے دوران نیچے گرا کر گردن زور سے دبائے رکھی، جس پر اس نے جان بچانے کے لیے مزاحمت کی۔
لڑکی کے مطابق اس دوران پتہ نہیں والد کو کیا لگا تھا کہ ان کی گردن سے خون نکلنے لگا تھا۔
بیٹی کا کہنا ہے کہ والد نیچے گر گئے تو سب بہن بھائیوں نے ان کی جان بچانے کی کوشش کی، خون بند نہیں ہوا، جس پر گھر والے انہیں کیماڑی میں واقع کے پی ٹی اسپتال لے گئے تو ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔
پولیس نے 22 سالہ صبا عتیق کو والد کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
ڈاکس پولیس کے مطابق مقتول کے بھائی کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ ڈاکس تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق پہلی بیوی کے انتقال کے بعد عتیق الرحمٰن میمن نے دوسری شادی کی تھی۔
مقتول کے پہلی بیوی سے 3 اور دوسری اہلیہ سے 4 بچے ہیں جو 1 ہی فلیٹ میں رہتے ہیں۔
53 سالہ عتیق الرحمٰن میمن کراچی پورٹ ٹرسٹ میں گریڈ 18 کے افسر تھے، جو اسٹور مینیجر کی ذمے داری سر انجام دے رہے تھے۔
Comments are closed.