پشاور میں حیات آباد اور تحصیل کمپاؤنڈ باڑہ میں خود کش حملہ آوروں سے متعلق تفتیش میں اہم حقائق سامنے آئے ہیں۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ حیات آباد اور تحصیل کمپاؤنڈ باڑہ میں خودکش حملے کرنے والے پاکستانی نہیں، تینوں خودکش حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیجے تھے۔
ذرائع تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ نادرا ریکارڈ میں تینوں خودکش حملہ آوروں کا ڈیٹا نہیں ملا، تینوں خودکش حملہ آوروں کا تعلق ہمسایہ ملک سے ہو سکتا ہے۔
تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ تینوں دھماکوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 20 جولائی کو باڑہ تحصیل کمپاؤنڈ مین گیٹ پر 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے۔ جن میں 4 پولیس اہلکار شہید جبکہ 8 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کی جانب سے خودکش حملہ آوروں کو کمپاؤنڈ میں گھسنے نہیں دیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ باڑا تحصیل کمپاؤنڈ کے مین گیٹ پر دورانِ تلاشی دھماکا ہوا تھا، کمپاؤنڈ کے اندر باڑہ تھانہ، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا سیل، سرکاری اور دیگر اہم دفاتر ہیں۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبر پختونخوا نے خیبر میں دھماکا خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کمپاؤنڈ میں 2 خود کش حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پر سیکیورٹی پہلے ہی ہائی الرٹ تھی۔
آئی جی خیبر پختونخوا کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے مرکزی گیٹ، جبکہ دوسرے نے عقب سے عمارت میں داخلے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے، حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل ہونے نہیں دیا گیا۔
آئی جی خیبر پختونخوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے حملہ آوروں کے اعضاء کے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔
Comments are closed.