سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کروانے کی درخواستیں دائر کرنے والے تمام افراد کو الیکشن کمیشن بھجوا دیا اور ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کل ہی تمام درخواست گزاروں کو سن کر فیصلہ کرے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں کے پی میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے 25 مارچ کی تاریخ خود دی تھی، دوران سماعت خیبرپختونخوا حکومت نے 31 مارچ کو دوسرے مرحلے کیلئے پولنگ کی مخالفت کر دی، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ نئے شیڈول پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو نئے شیڈول پر انتخابات سے روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا اور کل ہی سماعت کرکے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی، صوبائی حکومت اور فریقین الیکشن کمیشن کے سامنے اپنا موقف پیش کریں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت پہلے بلدیاتی انتخابات پر رضامندی دے کر اب رکوا رہی ہے، الیکشن شیڈول معطل کرکے غلط مثال قائم نہیں کرینگے، اگر انتخابی شیڈول کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے تو کیا الیکشن کمیشن کو بند کر دیں؟
اپنے ریمارکس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ انتخابی شیڈول کا اجراء اور انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، کے پی حکومت خود شیڈول دے کر بھاگ رہی ہے، الیکشن کے معاملات میں سپریم کورٹ کیوں مداخلت کرے؟
صوبائی حکومت کہہ رہی ہے رمضان کے بعد الیکشن کروا دیں، رمضان کے بعد کہیں گے عید آ گئی ہے، پھر بڑی عید کا کہہ دینگے، بڑی عید کے بعد محرم آ جائے گا اس طرح تو الیکشن ہوگا ہی نہیں، ذاتی مفادات کیلئے اداروں پر عدم اعتماد نہ کریں۔
عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل نمٹا دی۔
Comments are closed.