پیر 28؍رجب المرجب 1444ھ20؍فروری 2023ء

کے پی او واقعے نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر کے واقعے کی تہہ تک پہنچیں گے، اس واقعے نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دہشت گردوں کی خودکش جیکٹس کو ڈی فیوز کیا، ایک دہشت گرد کا تعلق لکی مروت جبکہ دوسرے کا وزیرستان سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیسرے دہشت گرد کی شناخت کی جا رہی ہے، شہداء نے اپنی جان کی قربانی دیکر بڑے سانحے سے بچا لیا، پولیس اور رینجرز کے بہادر افسران و جوان مقابلے کے لیےخود آگے جا رہے تھے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو ختم کرنے کا ہمارا عزم ہے، جو چاہتے تھے کہ طالبان ادھر آئیں وہ ان واقعات کے ذمے دار ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پہلا زخمی جو جناح اسپتال پہنچا وہ سماجی تنظیم کا تھا، اسے عمارت میں داخل نہیں ہونے دینے چاہیے تھا، انہیں زیادہ جلدی تھی کہ ہم پہلے پہنچیں اور تصویر پہلے کھینچیں، چیف سیکریٹری سے کہا ہے کہ ان سب سے بات کریں اور انہیں ایس او پیز کا بتائیں۔

جمعہ کی شام شارع فیصل پر قائم ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد باتیں ہونا شروع ہوگئیں کہ اتنے لوگ تھے، گاڑی کے چار مالک بدل چکے تھے مگر گاڑی پہلے مالک کے ہی نام پر تھی، جو گاڑیاں ٹرانسفر نہ ہوں انہیں گراؤنڈ کر دینا چاہیے، وہ گاڑی بھی ضبط کر لینی چاہیے اور دوبارہ واپس نہیں دیں گے، محکمۂ ایکسائز سے کہا ہے کہ شوروم سے گاڑی نمبر پلیٹ کے ساتھ نکلے ورنہ نہ نکلے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ جو بندہ وردی میں نہ ہو اس کے پاس ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، پولیس سے کہوں گا کہ اس معاملے پر سخت نظر رکھیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے، یہ قابل قبول نہیں ہے کہ سادہ لباس ہتھیار لے کر چلیں۔

مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپیکر صاحب کی سربراہی میں کچھ دن میں ایک میٹنگ کریں گے، سب سے کہوں گا کہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، اسپیکر صاحب یہ اسمبلی آپ کے ماتحت ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.