’کیکڑے کی چال‘: ’انتہائی خطرناک‘ قاتل امریکی جیل سے حیران کن انداز میں فرار
- مصنف, ماکس ماٹزا
- عہدہ, بی بی سی نیوز
حال ہی میں جاری ہونے والی فوٹیج کی مدد سے معلوم ہوا کہ کیسے ایک خطرناک قاتل نے امریکی جیل سے فرار ہونے کے لیے دو دیواروں پر ’کیکڑے جیسی چال‘ کا سہارا لیا۔
34 سالہ ڈنیلو کاوالکانٹے 31 اگست کو پنسلوینیا ریاست کی چیسٹر کاؤنٹی سے فرار ہونے کے بعد سے پولیس کے ہاتھ نہیں آ سکے۔
فرار ہونے سے صرف ایک ہفتہ پہلے ہی ان کو اپنی گرل فرینڈ ڈیبورا برانڈو کے پرتشدد قتل میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔
برازیلی شہری کے مجرمانہ ریکارڈ کے بارے میں علم ہوا ہے کہ وہ اپنے ملک میں 2017 میں قتل کی ایک اور واردات میں بھی مطلوب ہیں اور حکام نے ان کو ’انتہائی خطرناک‘ مجرم قرار دیا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ فرار ہونے کے لیے ڈنیلو جن دیواروں پر کیکڑے جیسی چال کی مدد سے چڑھے، مئی میں ایک اور قیدی ایگور بولٹے نے بھی ان دیواروں سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
حکام کے مطابق انھوں نے پہلے قیدی کے فرار ہو جانے کے بعد ان دیواروں پر خاردار تار نصب کر دی تھی لیکن واضح طور پر یہ ترکیب بھی ڈنیلو کو فرار ہونے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
چیسٹر کاؤنٹی پولیس وارڈن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جیل انتظامیہ نے ایگور کی فرار ہو جانے کے کوشش کے بعد سکیورٹی ماہرین سے مشورہ کیا تھا جن کے مطابق قیدی کو راک کلائمبنگ میں مہارت حاصل تھی۔
وارڈن ہاورڈ ہولینڈ نے بتایا کہ ’ماہرین نے ایک نقص کی نشان دہی کی جس کے بعد اسی راستے کو دوبارہ فرار کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے خاردار تار نصب کی گئی۔‘
ڈنیلو کاوالکانٹے کو گزشتہ سال عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ انھوں نے اپریل 2021 میں اپنی گرل فرینڈ ڈیبورا برانڈو کو ان کے دو چھوٹے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
فرار کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈنیلو اپنے ہاتھ ایک دیوار پر رکھتے ہیں اور اپنے پیر پیچھے والی دیوار پر رکھ کر اوپر کی جانب خود کو دھکیلتے ہیں۔
وارڈن نے بتایا کہ ’ویڈیو سے علم ہوتا ہے کہ وہ کیکڑے کی طرح چل کر دیوار پر چڑھے اور خاردار تار سے گزر کر فرار ہوئے۔‘
چھت پر پہنچنے کے بعد ڈنیلو سیڑھی کے ذریعے جیل کے ایک ایسے حصے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جہاں زیادہ سکیورٹی نہیں ہوتی۔
جب جیل وارڈن سے سوال کیا گیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک قیدی کے بعد ایک اور قیدی اسی طریقے کی نقل کرتے ہوئے فرار ہو گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ ’ہمارا خیال تھا کہ ہم نے خاردار تاروں کی مدد سے مناسب اقدامات اٹھا لیے ہیں۔‘
مئی کے مہینے میں جیل کے ایک افسر نے ایگور کو ویڈیو مانیٹر کے ذریعے فرار ہوتے دیکھ لیا تھا اور پانچ منٹ بعد فرار کی کوشش کرنے والا قیدی پکڑا گیا۔
ڈنیلو جب فرار ہوئے تو جیل کے ٹاور میں ایک افسر تو موجود تھا لیکن وہ کچھ دیکھ نہیں پائے۔ اس افسر کو اب شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
ڈنیلو کے فرار کے بعد سے پولیس کی تمام تر کوششوں کے باوجود ان کو ڈھونڈا نہیں جا سکا اور اب ان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر 20 ہزار ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔
ڈنیلو امریکہ منتقل ہو جانے کے بعد پنسلوینیا ریاست میں رہائش پذیر ہوئے اور جلد ہی انھوں نے ایک اور برازیلی شہری ڈیبورا برانڈو سے تعلق قائم کیا جو ان کے قریب ہی رہتی تھیں۔
سی این این سے انٹرویو میں ڈیبورا کی بہن نے کہا ہے کہ ڈنیلو شروع میں ان کی بہن سے بہت اچھے طریقے سے پیش آتا تھا اور ’نارمل لگتا تھا اگرچہ وہ خاموش رہتا تھا۔‘
تاہم جلد ہی ڈنیلو کی شخصیت کا تاریک پہلو سامنے آ گیا۔
’وہ کہتی تھی کہ ڈنیلو جب شراب پیتا تو کوئی اور شخص بن جاتا اور اس کے فون کو ٹٹولتا رہتا۔‘
دسمبر 2020 میں ڈیبورا نے ڈنیلو کی شکایت کرتے ہوئے مقامی حکام سے حفاظت کی درخواست دائر کر دی۔ فلاڈلفیا انکوائرر کے مطابق ایک بار ڈنیلو نے چھری کے ساتھ ڈیبورا کا پیچھا کیا۔
پھر آٹھ اپریل 2021 کو ڈنیلو نے برینڈو کو اس کے بچوں کے سامنے چاقو کے 38 وار کر کے قتل کر دیا جن کی عمریں چار اور سات سال تھیں۔
تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ یہ واردات اس وقت ہوئی جب ڈیبورا کو علم ہو گیا کہ ڈنیلو برازیل میں قتل کے جرم میں مطلوب ہے اور انھوں نے دھمکی دی کہ وہ پولیس کو آگاہ کر دیں گی۔
چند گھنٹوں کے بعد ڈنیلو کو گرفتار کر لیا گیا اور اگست میں تین دن کی سماعت کے بعد ان کو سزا سنا دی گئی۔
Comments are closed.