منگل 7؍شعبان المعظم 1444ھ28؍فروری 2023ء

کیمبرج یونیورسٹی کا کم عمر ترین پروفیسر جو 18 برس کی عمر تک لکھنا پڑھنا نہیں جانتا تھا

11 برس کی عمرمیں بولنا سیکھا جبکہ 18 برس کی عمر تک نہ تو لکھنا آتا تھا اور نہ ہی پڑھنا لیکن پھر بھی 37 برس کی عمر میں برطانیہ کی معتبر جامعہ میں کم عمر ترین پروفیسر تعینات ہوکر جیسن آرڈے نے تاریخ رقم کر دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیسن آرڈے میں زندگی کے ابتدائی سالوں میں آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر کی تشخیص ہوئی، وہ 11 برس کی عمر تک ٹھیک سے بول بھی نہیں سکتے تھے لیکن اس کے باوجود کیمبرج یونیورسٹی میں سوشیالوجی آف ایجوکیشن کے کم عمر ترین پروفیسر مقرر ہونے کے بعد تاریخ رقم کرکے ہمت و حوصلے کی مثال بن گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 8 برس قبل ڈاکٹرز کا خیال تھا کہ جیسن آرڈے کو زندگی بسر کرنے کے لئے مستقبل بنیادوں پر کسی کے سہارے کی ضرورت ہے لیکن جیسن آرڈے نے کبھی کسی کو ڈاکٹرز کے ان خیالات میں حقیقت کا رنگ بھرنے نہ دیا۔

جیسن آرڈے کے مطابق وہ اپنی والدہ کے کمرے کی دیواروں پر اپنی زندگی کے اہم مقاصد تحریر کرتے جن میں سے ایک آکسفورڈ یا کیمبرج میں کام کرنا تھا۔ تاہم جب مقالہ تحریر کر رہا تھا اس وقت اندازہ نہیں تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی دنوں میں ٹی وی پر نیلسن منڈیلا کی جیل سے رہائی اور 1995 کے رگبی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کی علامتی فتح کو دیکھنا اس کے مشاغل میں شامل تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے سے زیادہ دوسروں کے دکھوں سے بہت متاثر ہوا کرتے تھے۔

جیسن آرڈے نے دوران انٹرویو انکشاف کیا کہ کیمبرج یونیورسٹی میں صرف 5 سیاہ فارم پروفیسرز ہیں۔ انہوں نے کبھی کسی استاد سے مقالہ لکھنا نہیں سیکھا، ایسے میں وہ جو بھی مقالہ جمع کرواتے وہ مسترد کر دیا جاتا لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری، اس کے برعکس میں لطف اندوز ہوتا اور اسے سیکھنے کے عمل کے طور پر لیتا۔

جیسن آرڈے کا کہنا ہے کہ صرف یہ ہی وجہ ہے کہ مختصر عرصے میں فزیکل ایجوکیشن اور ایجوکیشن اسٹڈیز میں 2 ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ جس کے بعد 2016 میں لیورپول جان مورز یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور پہلا علمی مقالہ 2018 میں شائع کیا۔

بعدازاں یونیورسٹی آف گلاسگو کے اسکول آف ایجوکیشن میں ملازمت حاصل کرنے کے برطانیہ کے کم عمر پروفیسر بن گئے۔

انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ’میرا کام بنیادی طور پر اس پر مرکوز ہے کہ ہم کس طرح پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے دروازے کھول سکتے ہیں اور اعلیٰ تعلیم کو حقیقی معنوں میں جمہوری بنا سکتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر آف ایجوکیشن پروفیسر بھاسکر ویرا نے جیسٹن آرڈے کو "غیر معمولی اسکالر” قرار دیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.