چیئرمین پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) نے وفاق اور ریاست سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے کراچی کو پیپلز پارٹی کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی نہ پانی دے رہی ہے نہ نوکری اور نہ کچرا اٹھایا جارہا ہے، کورونا لاک ڈاون کے نام پر کاروبار اور دکانوں کو تباہ کردیا گیا، حکمران عوام کو مسائل سے باہر نہیں نکالیں گے تو اس کا دشمن کوفائدہ ہوگا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے کوئی امید نہیں کہ وہ بات سنے گی ، پیپلزپارٹی تعصب کی بنیاد پر حکومت چلا رہی ہے ، پاکستان مین ٹوٹ پھوٹ اور تفرقہ ختم کرنے کی ضرورت ہے، اس ریجن کے حالات مزید حساس ہوگئے ہیں، وجہ افغانستان ہے،۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جو حالات ہیں وہ پہلے سے زیادہ حساس اور منفرد ہیں، پاکستان کے لیے اس وقت بڑے بڑے چیلنجز سامنے آگئے ہیں، افغانستان میں امریکا اور نیٹو فورسز کو 20 سال بعد شکست ہوئی، جن کو شکست ہوئی ہے وہ ممالک بدلہ لیں گے وہ ختم تو نہیں ہوگئے، بھارت اور امریکا کو افغانستان میں سفارت خانے بند کرنے پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب ایک دوسرے کو فتح کرنے میں لگے رہتے ہیں، پاکستان میں متوازی حکومت کی آج جو ضرورت ہے پہلے نہ تھی، مل بیٹھ کر تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کے بارے میں سوچنا چاہئے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ دشمن ہمارے خلاف فوج نہیں اتارے گا، کمزوریوں سے فائدہ اٹھائے گا، ملک میں کرپشن اور لاپروائی کا یہی حال رہا تو لوگ افغانستان بھول جائیں گے، افغانستان میں امن ہمارے حق میں بھی بہتر ہے۔
چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اسکولوں کو ایس او پیز کے ساتھ کھولا جائے ، بچوں کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے، کراچی میں فیکٹریاں تباہ، دوکانوں کو بند کردیا ہے، تعلیمی ادارے بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ملازمتوں کے کوٹے پر کوٹہ نہیں دیا جارہا، جعلی ڈومیسائل پر کراچی کے باہر کے لوگوں کو نوکریاں دے دی گئیں۔
Comments are closed.