- مصنف, کلوئی ہادجی ماتھیو
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 7 منٹ قبل
فروری 1989 سے قبل ایران کی جانب سے برطانوی مصنف سلمان رُشدی کی متنازع کتاب ’سیٹانک ورسز‘ کو کم از کم عوامی سطح پر تو نظر انداز ہی کیا گیا تھا لیکن ایرانی دارالحکومت تہران کے ایئرپورٹ پر ہونی والی ایک ’حادثاتی ملاقات‘ نے سب کچھ بدل دیا۔’سیٹانک ورسز‘ سلمان رُشدی کی چوتھی کتاب تھی جو ستمبر 1988 میں شائع ہوئی تھی۔ ایران کے اس وقت کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے 14 فروری 1989 کو برطانوی مصنف کو ایک فتوے کے ذریعے ’واجب القتل‘ قرار دیا تھا۔فتویٰ جاری ہونے کے تقریباً تین دہائیوں بعد 12 اگست 2022 کو ایک شخص نے نیو یارک میں برطانوی مصنف پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں ان کی آنکھ ضائع ہو گئی تھی۔24 سالہ حملہ آور ہادی متر کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ ایرانی فتوے سے متاثر تھے یا نہیں۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور کا کہنا تھا کہ انھوں نے ’سیٹانک ورسز‘ کے دو صفحے پڑھے تھے۔
ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور اس حملے کا ذمہ دار سلمان رُشدی کو قرار دیا تھا۔
برطانوی امام کی ایئرپورٹ پر ایرانی وزیر سے ملاقات اور ایرانی فتوٰی
جب کلیم صدیقی اور غیاث الدین صدیقی مہرآباد ایئرپورٹ پہنچے تو ایرانی دارالحکومت تہران میں موسم کچھ خراب تھا۔ یہ دونوں افراد انقلابِ ایران کی دس سالہ تقریبات میں شرکت کے لیے تہران آئے تھے اور اب واپس اپنے گھر برطانیہ روانہ ہو رہے تھے۔شاید یہ اتفاق تھا کہ ایئرپورٹ کے اندر ان کی ملاقات ایرانی حکومت کے وزیر محمد خاتمی سے ہوگئی اور انھوں نے کلیم الدین صدیقی سے تنہائی میں ملاقات کی درخواست کی۔بی بی سی کی جانب سے 2009 میں بنائی گئی دستاویزی فلم ’دا سیٹانِک افیئرزز‘ میں اس ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے غیاث الدین کا کہنا تھا کہ ’کلیم اور محمد خاتمی ایک کونے میں چلے گئے اور بات کی۔‘کلیم الدین نے غیاث الدین صدیقی کو بتایا کہ ’محمد خاتمی مجھ سے سلمان رُشدی کے حوالے سے میرے خیالات پوچھ رہے تھے۔ میں نے کہا کچھ بہت بُرا ہونا چاہیے۔‘کلیم نے اپنے ساتھی کو بتایا کہ محمد خاتمی ایرانی رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خمینی سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔کچھ ہی گھنٹے بعد آیت اللہ نے سلمان رُشدی کے خلاف فتویٰ جاری کر دیا۔ یہ فتویٰ نہ صرف مصنف کے خلاف جاری کیا گیا تھا بلکہ اس کی لپیٹ میں پبلشر، مدیران اور مترجم بھی آئے۔فتوے میں کہا گیا تھا کہ ’میں تمام بہادر مسلمانوں سے کہتا ہوں کہ وہ دنیا میں جہاں بھی ہوں، بلا تاخیر انھیں قتل کر دیں تاکہ پھر کوئی مسلمانوں کے عقائد کی توہین کرنے کی ہمت نہ کرے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.