اصلاح پسند قدرے آزاد اور جمہوری معاشرے کے حامی ہیں۔لیکن 1990 کی دہائی میں ہونے والے انتخابات میں آزاد اور جمہوری معاشرے کی مانگ اصلاح پسند امیدواروں کے منشور کا حصہ ہوتا تھا تاہم مسعود پزشکیان میں اس کا ذکر نہیں تھا۔1990 کی دہائی سے اب تک ایران میں کئی حکومت مخالف تحریکیں چلی ہیں جنھیں جبر سے دبا دیا گیا۔ پچھلی دو دہائیوں کے دوران اصلاح پسند قوّتوں کو بھی سیاسی کریک ڈاؤن کا سامنا رہا ہے اور کئی اصلاح پسند رہنما جیل بھی کاٹ چکے ہیں۔،تصویر کا ذریعہEPA
- کیا ایران کے طاقتور سیاستدان اقتدار میں آ کر علما کی جگہ لے پائیں گے؟7 جولائی 2024
- مسعود پزشکیان ایران کے صدر منتخب: ایران کی اخلاقی پولیس پر تنقید کرنے والے اصلاح پسند رہنما کون ہیں؟6 جولائی 2024
- مسعود پزشکیان: ایران کے اصلاح پسند صدارتی امیدوار ’امید کی کرن‘ یا ’ایرانی اسٹیبلشمنٹ کی چال‘؟28 جون 2024
کہا جاتا ہے کہ اگرچہ اصلاح پسند اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہیں لیکن اس کے باوجود طاقت کے اہم مراکز جیسے کہ رہبرِ اعلٰی کے دفتر، شوریٰ نگہبان، پاسدارن انقلاب اور سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل پر ان کا اثر و رسوخ کم ہے۔ہیلی کاپٹر حادثے میں قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد جب پزشکیان نے اپنی انتخابی مہم کی تیاری شروع کی تو انھوں نے سابق صدر حسن روحانی کی 2013 کی حکمتِ عملی جیسی حکمتِ عملی اپنائی اور اپنی توجہ کا مرکز مغرب کی پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کو بنایا۔ اس کے لیے وہ قدامت پسندوں کی مغرب مخالف بنیاد پرست پایسیوں کو ٹھہراتے ہیں۔اپنی انتخابی مہم کے لیے مسعود پزشکیان نے ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو بھرتی کیا۔یہ وہی جواد ظریف ہیں جنھوں نے سنہ 2015 میں ایران اور مغرب کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ حالانکہ جواد ظریف خود اصلاح پسند نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود انھوں نے پزشکیان کی مہم بڑھ چڑھ کر چلائی۔مسعود پزشکیان نے اپنے منشور میں وعدہ کیا کہ ان کی خارجہ پالیسی ’نہ مغرب مخالف ہوگی اور نہ ہی مشرق مخالف۔‘سابق صدر رئیسی کی ایران کو روس اور چین کے قریب لے جانے کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پزشکیان کا کہنا تھا کہ ملک و اقتصادی بحران سے نکالنے کا واحد راستہ مغرب کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جوہری مسئلہ ہے۔ان کی انتخابی مہم کے دوران ایران کے رہبرِ اعلٰی آیت اللہ خامنہ ای کا بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو لگتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کر کے ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے وہ خوابوں کی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ انھوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جوہری معاہدہ ایران نے نہیں بلکہ امریکہ نے توڑا تھا۔،تصویر کا ذریعہReuters
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.