متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نےکمبائنڈ سائیکل 747-میگاواٹ گدو پاور پلانٹ (جی پی پی) خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، یہ دلچسپی یو اے ای کے محکمہ پروجیکٹس کے سربراہ شیخ حمد بن خلیفہ بن محمد النہیان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو لکھے گئے ایک خط میں ظاہر کی۔
عمران خان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت پاکستان گدو پاور پلانٹ کی نجکاری کے عمل میں ہے اور اس نے پہلے ہی اشتہار دیا ہے جس پر کام شروع بھی ہوا ہے اور مالیاتی مشیر مقرر بھی کیا جاچکا ہے، ہم پلانٹ کے حصول کے لیے تمام طریقہ کار کے تقاضوں کی تعمیل میں اپنے ارادے کا اظہار کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔‘
کہا جارہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جلد یو اے ای کا سرکاری دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ کیونکہ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے تیاریاں شروع بھی کر دی ہیں۔
گزشتہ ماہ، وفاقی کابینہ نے 425 میگاواٹ کے نندی پور پاور پلانٹ اور 747 میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ کی نجکاری کیلئے فنانشل ایوالیشن کی منظوری دی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ نجکاری ڈویژن نے پلانٹ کی نجکاری کے حوالے سے متعلقہ وزارتوں میں تمام ضروری اقدامات کرنے اور رکاوٹیں دور کرنے کیلئے کہا ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ میں کشمور کے قریب دریائے سندھ پر گدو بیراج واقع ہے۔
سابق صدرِ پاکستان اسکندر مرزا نے 2 فروری 1957 کو گدو بیراج کی بنیاد رکھی تھی، 474.8 ملین روپے کی لاگت کے بعد بالآخر 1962 میں اس بیراج کی تمیر مکمل ہوئی، فیلڈ مارشل ایوب خان نے اس بیراج کا افتتاح کیا۔
گدو بیراج آبپاشی اور سیلاب سے بچاو کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، گدو بیراج1 ہزار 355 میٹر لمبا ہے اور اس میں سے ایک اعشاریہ دو کیوسک فٹ پانی آرام سے گزر سکتا ہے۔
یہ بیراج صوبہ سندھ کے اضلاع کشمور، جیکب آباد، لاڑکانہ ، سکھر اور صوبہ بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں12 ہزار مربع کلومیٹر زرعی اراضی کو آبپاشی کی فراہمی کو کنٹرول کرتا ہے، یہ گھوٹکی فیڈر، بیگاری فیڈر، ریگستانی اور پیٹ فیڈر کینال کو بھی پانی دیتا ہے۔
اس بیراج پر ایک سات میٹر چوڑی روڈ بھی بنائی گئی ہے جس نے لاہور سے کوئٹہ اور رحیم یار خان سے کشمور کا فاصلہ تقریبا آدھا کر دیا ہے۔
Comments are closed.