یوکرین جنگ: یوکرینی لڑاکا پائلٹ ’کیئو کے آسیب‘ کی کہانی جس نے روس کے خلاف فوج کا حوصلہ بڑھایا
- لارینس پیٹر
- بی بی سی
یوکرین کے روسی ساخت اولے مگ-29 اتنے جدید طیارے نہیں جتنے کے روس کے پاس ہیں
یوکرین کے لڑاکا طیارے اڑانے والے پائلٹوں کی تعداد روسی فائٹر پائلٹس کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن وہ افسانوی ہیرو بنتے جا رہے ہیں اور اُن کی پرواز کی کہانیوں کی وجہ سے اُن میں سے ایک کو ’کیؤ کا آسیب‘ (گوسٹ آف کیئو) کہا جانے لگا ہے۔
اس ہیرو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے دشمن کے 40 طیارے مار گرائے ہیں جو کہ ایسے میدان میں ایک ناقابل یقین کارنامہ جہاں روس کی آسمانوں پر اجارہ داری ہے۔
لیکن اب یوکرین کی فضائیہ کی کمان نے فیس بک پر خبردار کیا ہے کہ ‘کیؤ کا آسیب ایک سپر ہیرو لیجنڈ ہے جس کا کردار یوکرینیوں نے تخلیق کیا ہے۔‘
پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’ہم یوکرینی کمیونٹی سے کہتے ہیں کہ وہ معلومات کی صحت کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز نہ کریں‘ اور اس کے ساتھ ہی لوگوں پر زور دیا گیا کہ ’معلومات کو پھیلانے سے پہلے اس کے ذرائع کو چیک کر لیں۔‘
اس سے قبل کی اطلاعات میں اس ’ترپ کے اِکّے‘ کا نام میجر سٹیپن ترابلکا بتایا گیا تھا جن کی عمر 29 سال تھی۔ حکام نے تصدیق کی کہ وہ 13 مارچ کو لڑائی میں مارے گئے اور انھیں پس مرگ ’ہیرو آف یوکرین‘ کے تمغے سے نوازا گیا۔
اب فضائیہ نے واضح کا ہے کہ ‘ترابلکا کیؤ کا آسیب نہیں ہیں اور انھوں نے 40 روسی طیارے نہیں گرائے تھے۔‘
اس میں ’کیؤ کے بھوت‘ کے طور پر کسی ایک آدمی کے جنگی ریکارڈ کے بجائے ’ایئر فورس کے 40ویں ٹیکٹیکل ایوی ایشن بریگیڈ کے پائلٹوں کی ایک اجتماعی تصویر کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جو دارالحکومت کے آسمان کا دفاع کرتے ہیں۔‘
کئی ہفتوں تک یوکرینیوں کے پاس ’گوسٹ آف کیؤ‘ کو بیان کرنے کے لیے کسی ایک شخض کا نام نہیں تھا لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر اس نام سے وائرل ہونے والی کہانی نہیں رُکیں۔
اسے یوکرین ماڈل کے ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی نے ایک مارکیٹنگ برانڈ کے طور پر استعمال کیا جبکہ یوکرین کی ایرینا کوسٹیرینکو نے اس لیجنڈ سے متاثرہ فوجی بیج پیش کیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی وزارت دفاع نے ترابلکا کی بہادری کا جشن مناتے ہوئے ایک ویڈیو ٹویٹ کیا۔
فوجی ماہرین نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اس بات پر شکوک و شبہات ہیں کہ کسی ایک پائلٹ نے 40 روسی طیارے مار گرائے ہوں۔
یوکرین کے فوجی مؤرخ میخائل زیروہوف نے کیؤ کے بھوت کی کہانی کو ’حوصلے بلند کرنے والا پراپیگنڈہ‘ قرار دیا ہے۔ چرنیہیو سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنگ کے شروع میں روسیوں کا یوکرین کی فضائی حدود میں غلبہ تھا، اس لیے یوکرین کا ایک پائلٹ ’صرف دو یا تین کو ہی مار سکتا تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس پراپیگنڈے کا ہونا ضروری ہے، کیونکہ ہماری مسلح افواج چھوٹی ہیں، اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ان [روسیوں] کے برابر نہیں ہو سکتے۔ ہمیں جنگ کے وقت اس کی ضرورت ہے۔‘
حقیقت یہ ہے کہ یوکرین کے پائلٹ اب بھی روس کے آسمانوں پر مکمل کنٹرول سے انکار کر رہے ہیں، کمتر، پرانے روسی ڈیزائن کے MiG-29 طیاروں کی پرواز نے اس جدید افسانے کو متاثر کیا۔
اپنی تمام تر فوجی طاقت کے باوجود روس کے پاس یوکرین کے فضائی دفاع کو ختم کرنے کے لیے دو ماہ سے زیادہ کا وقت تھا لیکن وہ ناکام رہا۔
یوکرین کے حکام نے جنگ میں جانے کے کچھ ہی دن بعد کیؤ کے بھوت جیسے فسانے کو ہوا دی۔
یہ بھی پڑھیے
یوکرین سکیورٹی سروس (ایس بی یو) نے ٹیلی گرام میسجنگ سروس پر ایک فائٹر پائلٹ کو دکھایا جو ‘کیؤ کے بھوت’ کو 10 روسی طیاروں کو مار گرانے کے لیے ‘فرشتہ’ کہہ رہا ہے۔ لیکن اس نے ‘فرشتہ’ کا نام نہیں لیا اور بعد میں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ اس ویڈیو میں استعمال کی جانے والی تصویر پرانی تھی۔
یوکرین کے ایک فوجی ماہر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ پر بی بی سی کو بتایا کہ کیؤ کے بھوت کی کہانی نے ‘ایک ایسے وقت میں حوصلے بلند کرنے میں مدد کی ہے جب لوگوں کو سادہ کہانیوں کی ضرورت تھی۔’
موسکوا کی کہانی سے یوکرین کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں۔
پہلے تو یوکرین کے سرحدی محافظوں نے روسی میزائل کروزر کو حقارت کے ساتھ روک دیا جس کی یاد میں ایک مشہور ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا۔ پھر یوکرین نے مبینہ طور پر روس کے بحیرہ اسود کا فخر کہے جانے والے بحری بیڑے کو دو نیپچون میزائلوں سے ڈبو دیا۔ روس نے تسلیم کیا کہ جہاز میں آگ لگی تھی، اور جہاز ڈوب گیا، لیکن اس نے میزائل حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
بہادر لڑاکا پائلٹ دوسرے ممالک کے قومی افسانوں میں بھی داخل ہو چکے ہیں۔ اس تعلق سے برطانیہ رائل ایئر فورس کے بہادر پائلٹوں سے کیا جا رہا ہے جنھوں نے سنہ 1940 کی برطانیہ کی جنگ میں طاقتور نازی فوج کو شکست دی تھی۔
اور خود روس بھی دوسری جنگ عظیم میں اپنے پائلٹوں کی قربانیوں کی تعریف کر رہا ہے، جنھیں جرمنوں نے مار ڈالا تھا۔ کچھ گولیاں ختم ہونے کے بعد دانستہ طور پر دشمن کے طیاروں سے ٹکرا گئے۔
کیؤ کے بھوت جیسے فسانے کوئی حیرت کی بات نہیں ہیں۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس اور یوکرین کے نقصانات کے اس قدر متضاد اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ اس میں مبالغہ آرائی کی کافی گنجائش ہوتی ہے۔
30 اپریل کو یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے کہا کہ اس جنگ میں اب تک روس کے 190 طیارے اور 155 ہیلی کاپٹر ضائع ہو چکے ہیں۔
لیکن آزاد فوجی تجزیہ کار اوریکس کا خیال ہے کہ روسی نقصانات 26 طیارے اور 39 ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ 48 ڈرون (یو اے وی) بھی ہیں۔
روس اور یوکرین دونوں اپنے اپنے نقصانات کے بارے میں بہت رازداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ گنتی مشکل ہے، کیونکہ طیارے اکثر روس کے زیر قبضہ علاقے میں گر کر تباہ ہو رہے ہیں، اور کچھ تو روس میں اترنے میں کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ زیادہ تر معاملات میں روسی طیاروں کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں، خاص طور پر مین پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم سے گرایا گیا۔
سکیورٹی کنسلٹنسی سائبیلین کے جسٹن کرمپ کا کہنا ہے کہ کیؤ کے بھوت کا فسانہ اہم ہے کیونکہ ہمارے سوشل میڈیا کے دور میں ‘لوگوں کو (جنگ سے) ہم آہنگی اور معنی فراہم کرنے کے لیے افسانوں، ہیرو اور لیجنڈز کی ضرورت ہے۔’
Comments are closed.