سیئول / پنسلوانیا: جنوبی کوریائی اور امریکی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری کہکشاں اور اس کے آس پاس کی کہکشائیں ’’تاریک مادّے‘‘ کے پُلوں جیسی ساختوں (اسٹرکچرز) سے آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔
یہ دریافت مصنوعی ذہانت والے ایک خاص کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے ہوئی ہے جسے عام اور تاریک مادّے سے متعلق ہزاروں کمپیوٹر سمولیشنز استعمال کرتے ہوئے اس قابل بنایا گیا تھا کہ وہ صرف کہکشاؤں کی انفرادی اور ایک دوسرے کی مناسبت سے حرکت دیکھ کر ان کے اندر اور درمیانی خلاء میں موجود تاریک مادّے کا سراغ لگا سکے۔
پہلے مرحلے میں اس کمپیوٹر کو سمیولیشنز کی مدد سے تربیت دی گئی جس کے بعد محتاط جانچ پڑتال کرکے اس کی درستی کو یقینی بنایا گیا۔
آخری مرحلے میں کہکشاؤں کی ’’کوسمک فلو 3‘‘ نامی کٹیلاگ استعمال کی گئی جس میں ہماری کہکشاں ’’ملکی وے‘‘ اور اس کے ارد گرد پھیلی ہوئی 17,000 سے زائد کہکشاؤں کی ترتیب، ان میں مادّے کی تقسیم اور حرکت سے متعلق مشاہدات کا ڈیٹا موجود ہے۔ یہ تمام کہکشائیں ہم سے 200 میگا پارسیک، یعنی تقریباً 65 کروڑ نوری سال فاصلے تک پھیلی ہوئی ہیں۔
تجزیہ مکمل کرنے کے بعد اس کمپیوٹر پروگرام نے تاریک مادّے کا جو نقشہ تیار کیا اس میں وہ سب کچھ تو موجود ہی تھا جسے ماہرین پہلے سے جانتے ہیں، تاہم اس میں کچھ نئی چیزیں بھی تھیں جو پہلے ہمارے سامنے نہیں آئی تھیں۔
انہی نئی چیزوں میں تاریک مادّے سے بنے ہوئے، لمبے ریشوں جیسی ساختیں (structures) بھی تھیں جنہوں نے پراسرار اور نادیدہ پُلوں کی طرح نزدیکی کہکشاؤں کو آپس میں جوڑا ہوا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کائنات میں تاریک مادے کا سب سے بڑا نقشہ تیار
مثلاً ہماری کہکشاں ملکی وے اور اس کی قریب ترین پڑوسی کہکشاں ’’مراۃ المسلسلہ‘‘ (اینڈرومیڈا) کے درمیان تاریک مادّے کا ایک پُل ہے جس نے کسی غیر مرئی ڈور کی طرح ان دونوں کہکشاؤں کو آپس میں باندھا ہوا ہے۔
یہ دونوں کہکشائیں ایک دوسرے کی طرف بڑھ رہی ہیں اور اندازہ ہے کہ آئندہ چار ارب 50 کروڑ سال تک آپس میں ٹکرا جائیں گی۔
تاریک مادّے کے ایسے درست ترین اور تفصیلی مشاہدات کی مدد سے ہمیں نہ صرف یہ اندازہ بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ آنے والے برسوں میں کائناتی ارتقاء کے ماڈلز بھی آج سے خوب تر بنائے جاسکیں گے۔
اگرچہ کائناتی پیمانے پر تبدیلی کی رفتار بے حد سست ہے اور ایک نمایاں تبدیلی واقع ہونے میں اربوں سال لگ جاتے ہیں لیکن ایک بہتر کائناتی ماڈل ہمیں کائنات کے ماضی، حال اور مستقبل سے متعلق جاننے میں بہت مدد کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ عام مادّے اور توانائی کے برعکس، ہم ’’تاریک مادّے‘‘ (Dark Matter) مادّے کو نہیں دیکھ سکتے کیونکہ یہ عام مادّے اور توانائی کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی عمل نہیں کرتا۔
البتہ یہ اپنی کششِ ثقل کے ذریعے ارد گرد کی چیزوں میں حرکت پر اثر ڈالتا ہے جس کی بدولت تاریک مادّے کی موجودگی اور مقدار کا سراغ لگایا جاتا ہے۔ تاریک مادّے سے متعلق تمام مشاہدات اور سروے اب تک صرف اسی ایک بنیاد پر کیے گئے ہیں۔
نوٹ: اس تحقیق کی تفصیلات ’’دی ایسٹروفزیکل جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
Comments are closed.