’کہو کہ تم شرمندہ ہو‘: سوشل میڈیا پر جنگ مخالف مواد پوسٹ کرنے والوں کا روسی پولیس کے ہاتھوں ’سافٹ وئیر اپ ڈیٹ‘
- مصنف, وٹالی شیوچینکو
- عہدہ, روس ایڈیٹر، بی بی سی مانیٹرنگ
- 3 منٹ قبل
گذشتہ سال کے اختتام پر روس کے مقبول ترین سلیبریٹیز نے ایک نجی پارٹی میں نیم برہنہ ہونے کی وجہ سے متعدد ویڈیوز میں معذرت کی تھی۔ یوکرین کے ساتھ موجودہ جنگی ماحول میں ان پر تنقید کی جا رہی تھی کہ وہ محب وطن نہیں ہیں اور وہ اپنی ویڈیوز میں شرمندہ نظر آ رہے تھے۔اس سے یہ سیلبریٹیز دو سال قبل یوکرین روس جنگ کے بعد سے شروع ہونے والے ’معافی مانگنے کی ویڈیو‘ کے بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ بن گئے ہیں۔ لیکن ان میں سے بہت ساری ویڈیوز پولیس کی طرف سے جاری کی گئی ہیں اور ان ویڈیوز میں لوگوں پر طاقتور سلیبریٹیز کے مقابلے میں کہیں زیادہ دباؤ ڈالا گیا۔ان ویڈیوز میں کچھ مبینہ طور پر ’جبری معافیوں‘ کی تھیں جو روس کے سرکاری نظریے کی مخالفت کرنے پر مانگی گئی تھیں۔ انسانی حقوق کے وکیل دمتری زاخوتوف کے مطابق، ان ویڈیوز کے دو مقاصد ہیں۔
انھوں نے کاوکاز ریالی ویب سائٹ کو بتایا کہ ’ان ویڈیوز کا ایک مقصد ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ پر تنقید کرنے والے لوگوں کو شرمندہ کیا جائے اور دوسرا ان لوگوں کو ڈرانا جو جنگ کی حمایت نہیں کرتے لیکن ابھی تک کھل کر اس بارے میں بات کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔‘یہ رجحان ابتدائی طور پر 2015 میں سامنے آیا تھا جب شمالی قفقاز میں چیچنیا میں سوشل میڈیا یا مقامی سرکاری ٹی وی پر معافی مانگنے کے کلپس سامنے آنا شروع ہوئے۔ زیادہ تر ویڈیوز میں لوگوں کو چیچنیا کے طاقتور رہنما رمضان قادروف پر تنقید کرنے پر معذرت کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ایک ویڈیو میں ایک آدمی کو ہم جنس پرست ہونے کے لیے معافی مانگتے ہوئے دکھایا گیا۔ ایک اور میں ایک ایسا شخص دکھایا گیا جس نے پتلون نہیں پہنی تھی اور چیچن رہنما پر تنقید کرتے ہوئے ’صدر پوتن میرے بہترین دوست ہیں‘ کا گانا گایا تھا۔یہ ویڈیوز جلد ہی شمالی قفقاز کے دیگر حصوں میں پھیل گئیں اور کچھ کو پولیس نے شائع کیا۔کرچائے چرکسیہ میں وزارت داخلہ کی طرف سے بنائی گئی ایک ویڈیو میں ایک آدمی نے پہاڑی ڈھلوان پر سنو بورڈنگ کرنے کے لیے معذرت کی جس میں انھوں نے ایک تھونگ کے علاوہ کچھ نہیں پہنا ہوا تھا۔ اسی طرح کا لباس مزاحیہ کردار بوراٹ نے پہنا تھا۔ابھی حال ہی میں روس کے یوکرین پر 2022 کے حملے کے بعد سے متعدد ویڈیوز نمودار ہوئی ہیں جن میں روس کے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے ناقدین کو نمایاں کیا گیا ہے۔ان میں سے کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر پولیس کے اکاؤنٹس سے شائع ہوئیں۔ بہت سی دیگر ویڈیوز جنگ کے حق میں بات کرنے والے کارکنان اور سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کی گئیں لیکن ان میں بھی بظاہر پولیس ملوث ہے۔یہ ویڈیوز ایسے کمرے میں بنائی گئیں جیسے عموماً آپ کو پولیس تھانوں میں نظر آتے ہیں اور وہ ایسے الفاظ کا بھی استعمال کر رہے تھے جو پولیس رپورٹ میں استمعال ہوتے ہیں۔گذشتہ سال جون میں شارلوٹ نامی گلوکار نے اپنے روسی پاسپورٹ کو یہ کہتے ہوئے جلایا تھا کہ وہ ’ایک مجرم روس‘ کا شہری نہیں ہونا چاہتے اور اس کے بجائے یوکرینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کیئو میں منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.