سپریم کورٹ نے کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے کلیئر کرانے کا حکم دیتے ہوئے وہاں امن بحال کرنے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔
رحیم یار خان مندر حملہ ازخودنوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کی ، کیس میں عدالت نے مندر پر حملے کے ملزمان کی ایک ہفتے میں شناخت کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہاکہ کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے کلیئر کروا کے وہاں امن بحال کیا جائے، اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ کچے کا علاقہ سندھ کیساتھ بھی لگتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر طرف سے مل کر کارروائی کریں تو کیسے نہیں کام ہوتا۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو طلب کرلیا اور بچے کو تھانے میں بند کرنے والے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کا حکم دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ؟، صرف محکمانہ کارروائی کافی نہیں ، ایس ایچ او کو گرفتار ہونا چاہیے۔
عدالت نے توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار ملزمان کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا اور کہاکہ آئی جی پنجاب صوبائی حکومت کیساتھ مل کر بھونگ میں ڈاکوؤں کیخلاف کارروائی کریں۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہاکہ پنجاب حکومت اور آئی جی کچے کے علاقے میں سیکیورٹی یقینی بنائیں، پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مندر پر حملہ کرنے والے 95 افراد کو گرفتار کیا ہے، گرفتار افراد کی شناخت کیلئے نادرا سے معاونت لی جارہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزمان کی شناخت کے بعد ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کیا جائے ، ٹرائل کورٹ بغیر کسی التواء کے چار ماہ میں فیصلہ یقینی بنائے جبکہ گرفتار بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے۔
سپریم کورٹ کو سماعت کے دوران آگاہ کیا گیا کہ مندر کے اندرونی حصے کی بحالی مکمل ہوچکی ہے، عدالت نے کہاکہ مندر کے بیرونی حصے کو ایک ماہ میں مکمل کیا جائے، جبکہ گاؤں بھونگ میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
Comments are closed.