
کوٹری بیراج کے چیف انجینئر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کوٹری بیراج پر 6 لاکھ کیوسک سے زائد پانی آ رہا ہے۔
چیف انجینئر کے مطابق کوٹری بیراج پر زائد پانی آنے کی وجہ منچھر جھیل کے پانی کا دریائے سندھ میں اخراج ہے۔
کوٹری بیراج کے چیف انجینئر نے یہ بھی بتایا ہے کہ منچھر جھیل کا پانی اڑل اور دانستر نہر کے ذریعے دریا میں چھوڑا جا رہا ہے۔
منچھر جھیل کے پانی کو دریائے سندھ میں چھوڑنے کے لیے لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند پر 3 کٹ لگائے گئے ہیں۔
کٹ لگنے سے تین چار روز میں شہداد کوٹ اور دادو کے علاقوں میں موجود پانی بذریعہ منچھر جھیل دریائے سندھ میں چلا جائے گا۔
ادھر دادو کے علاقے بھان سعید آباد کی دل نہر کے حفاظتی بند میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔
محکمۂ انہار کے مطابق دادو کی دل نہر میں منچھر جھیل کا پانی داخل ہونے کی وجہ سے دباؤ پڑنے کے باعث شگاف پڑا ہے۔
بھان سعید آباد کے انڈس لنک کینال کے بند پر پانی کے شدید دباؤ کے باعث 2 شگاف پڑ گئے، جس سے متعدد دیہات زیرِ آب آ گئے۔
سیلابی پانی بھان سعید آباد سے 5 کلو میٹر دور ٹلٹی روڈ پر پہنچ گیا، جس کی وجہ سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
دوسری جانب دادو شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے رنگ بند کا کام جاری ہے جبکہ میہڑ اور جوہی کے رنگ بند بھی اونچے کر دیے گئے ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہونے پر ایل ایس بند کو کٹ لگائے گئے، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر جامشورو اور دیگر موجود تھے۔
کٹ لگنے کے بعد قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل وارہ، سجاول اور دادو کی تحصیلیں خیر پور ناتھن شاہ، میہڑ اور جوہی میں پانی کی سطح کم ہو جائے گی۔
ادھر قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل وارہ سے لے کر بھان سعید آباد تک پانی ہی پانی ہے۔
منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ کے باعث سیہون کی 7 یونین کونسلیں متاثر ہوئی ہیں۔
بھان سعید آباد کے قریب انڈس لنک کینال بند کی آر ڈی 5 پر پڑنے والے شگاف سے یونین کونسل ٹلٹی کا 70 فیصد سے زائد حصہ زیرِ آب آ چکا ہے۔
بھان سعید آباد میں خوف کے عالم میں لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
میہڑ رنگ بند پر پانی کی سطح میں 2 انچ کی کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود رنگ بند کی اونچائی کا کام جاری ہے، جوہی کے رنگ بند کو 12فٹ اونچا کر دیا گیا ہے۔
منچھر جھیل سےپانی کا دباؤ کم کرنے اور نکاس کے لیے لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند کرم پور کے مقام پر کٹ لگانے کے باوجود جھیل میں پانی کی سطح کم نہیں ہو سکی ہے۔
ٹنڈو محمدخان کے بیشتر دیہات 23 روز گزر جانے کے باوجود سیلابی پانی میں تاحال ڈوبے ہوئے ہیں۔
زمینی راستہ منقطع ہونے سے ان کی مشکلات کم نہیں ہو سکیں۔
پڈعیدن کے سینکڑوں دیہات میں تاحال سیلابی پانی کئی کئی فٹ موجود ہے جس کے باعث متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سیلاب متاثرین نکاسیٔ آب کے ساتھ ساتھ حکومتی امداد سمیت ادویات کے بھی منتظر ہیں۔
دوسری جانب غیر ملکی تنظیمیں متاثرینِ سیلاب میں امدادی سامان کی تقسیم میں مصروف ہیں۔
کویتی ہلال احمرکی جانب سے جوہی میں سیلاب کی صورتِ حال اور تباہ کاریوں کا جائزہ لیا گیا اور متاثرینِ سیلاب میں ضروری امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔
بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد نہ ملنے پر لوگوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔
مٹیاری میں بارش اور سیلاب کے متاثرین نے امداد نہ ملنے پر احتجاج کیا۔
شکار پور میں سول سو سائٹی نے امداد اور جمع پانی نکالنے کے لیے گھنٹہ گھر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی۔
جیکب آباد میں راشن اور خیمے نہ ملنے پر شہریوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔
Comments are closed.