کووڈ: چین سے آنے والے مسافروں پر امریکہ میں بھی پابندیاں، پاکستانی ایئر پورٹس پر نگرانی بڑھا دی گئی
امریکہ نے چین سے آنے والے مسافروں کے لیے کووڈ ٹیسٹ لازم قرار دیا ہے ۔ یہ اعلان چین کی جانب سے اس اعلان کے بعد کیا گیا کہ وہ اگلے ہفتے اپنی سرحدیں دوبارہ کھول رہا ہے۔ ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈوں سمیت تمام داخلی راستوں پر مسافروں کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
اٹلی، جاپان، ملائیشیا، تائیوان اور انڈیا کے بعد اب امریکہ نے چین سے آنے والے مسافروں کے حوالے سے سخت اقدامات کیے ہیں۔
تقریباً تین سال کی پابندیوں کے بعد چین آٹھ جنوری سے لوگوں کو سفر سے متعلق زیادہ آسانی دے گا۔
اسی اثنا میں چین کو کووڈ کے کیسز میں اضافے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے کچھ ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔
تاہم، بیجنگ نے کہا کہ کورونا وائرس کے قوانین کو ’سائنسی‘ بنیادوں پر لاگو کیا جانا چاہیے اور اس نے کچھ ممالک اور میڈیا پر صورتحال کو ’بڑھا چڑھا کر‘ پیش کرنے کا الزام لگایا۔
برطانیہ کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مسافروں کے لیے ٹیسٹنگ یا دیگر داخلے کی ضروریات کو دوبارہ متعارف کرانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
پیر اور منگل کو چین نے اعلان کیا کہ وہ ملک سے آنے اور جانے پر اپنی پابندیوں میں نرمی کرے گا۔
حکام نے بتایا کہ آٹھ جنوری سے چین میں داخل ہونے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ ختم ہو جائے گا اور چینی شہریوں کے لیے پاسپورٹ کی درخواستیں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔
سفری سہولیات فراہم کرنے والی ویب سائٹس ان نے اعلانات کے بعد ٹریفک میں اضافے کی اطلاع دی اور کچھ ممالک نے اپنے سفری قوانین پر نظر ثانی کی۔
امریکہ نے کہا کہ پانچ جنوری سے چین، ہانگ کانگ اور مکاؤ سے آے والے تمام مسافروں کو ملک میں داخل ہونے کے لیے منفی کووڈ ٹیسٹ کی ضرورت ہوگی تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکے۔
امریکی محکمہ صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی مسافروں کو روانگی سے دو دن پہلے کووڈ ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہوگی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے پرواز سے 10 دن پہلے مثبت تجربہ کیا وہ منفی ٹیسٹ کے نتائج کی بجائے کووڈ سے صحت یاب ہونے کی دستاویزات فراہم کر سکتے ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات تیسرے ملک کے ذریعے پرواز کرنے والے لوگوں اور امریکہ کے ذریعے دوسری منزلوں کے لیے کنیکٹنگ پروازیں لینے والے مسافروں پر لاگو ہوتے ہیں۔
امریکہ نے کہا کہ وہ ’صورتحال کی نگرانی جاری رکھے گا‘ اور ’ضرورت کے مطابق‘ اپنے رد عمل کو ایڈجسٹ کرے گا۔
امریکہ نے چین پر ’مناسب اور شفاف‘ کووڈ ڈیٹا فراہم کرنے میں ناکام ہونے کا الزام بھی لگایا، جو اس کے مطابق انفیکشن میں اضافے کی ’مؤثر طریقے سے‘ نگرانی کے ساتھ ساتھ نئی مختلف حالتوں کے ابھرنے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے اہم ہے۔
چین میں روزانہ کیسز اور اموات کی اصل تعداد معلوم نہیں ہے کیونکہ حکام نے ڈیٹا جاری کرنا بند کر دیا ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال بھر گئے ہیں اور بوڑھے لوگ مر رہے ہیں۔
لیکن اس سے قبل بدھ کے روز، چین کے وزیر خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے مغربی ممالک اور میڈیا پر صوتحال کو ’بڑھا چڑھا کر پیش کرنے‘ اور ’چین کی کووِڈ پالیسی ایڈجسٹمنٹ کو مسخ کرنے‘ کا الزام لگایا تھا۔
انھوں نے کہا کہ چین کا خیال ہے کہ تمام ممالک کے کووڈ ردعمل ’سائنس پر مبنی اور متناسب‘ ہونے چاہیں۔
انھوں نے محفوظ سرحد پار سفر کو یقینی بنانے، عالمی صنعتی سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی بحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
یورپی کمیشن نے کہا کہ اس کی ہیلتھ سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو ہوا جس میں چین کی کووڈ کی صورتحال کے بارے میں ایک مربوط نقطہ نظر کے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
لیکن یورپی یونین کی رکن ریاست اٹلی جو 2019 اور 2020 کے آخر میں چین سے پھیلنے کے بعد اس وائرس کا عالمی مرکز تھا اس نے پہلے ہی چین سے آنے والے لوگوں کے حوالے سے پابندیاں عائد کردی ہیں۔
اس نے کہا کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے لازمی کووڈ ٹیسٹ لازمی ہوگا۔
اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ یہ وائرس کی کسی بھی نئی قسم کی نگرانی اور شناخت کو یقینی بنانے اور ’اطالوی آبادی کی حفاظت‘ کے لیے ضروری ہے۔
اس اعلان سے پہلے ہی میلان پہنچنے والی پروازیں چین سے آنے والے مسافروں کی جانچ کر رہی تھیں۔
لا ریپبلیکا کی رپورٹ کے مطابق ایک پرواز میں، جو 26 دسمبر کو شہر کے مالپینسا ہوائی اڈے پر اتری، 52 فیصد مسافروں میں کووڈ مثبت پایا گیا۔
چین سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کرنے والے دوسرے ممالک
- جاپان میں وزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا کہ ، جمعے سے چین سے آنے والے تمام مسافروں اور گذشتہ سات دنوں کے دوران چین جا کر آنے والوں کا کووڈ ٹیسٹ کیا جائے گا۔ جن لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے اگر ان میں علامات ظاہر ہوں تو انھیں سات دن کے لیے قرنطینہ میں رکھنا ہو گا، یا اگر علامات ظاہر نہ ہوں تو پانچ دن کے لیے قرنطینہ میں رہیں۔ چین آنے اور جانے والی پروازوں کی تعداد بھی محدود رہے گی۔
- انڈیا میں ، چین اور چار دیگر ایشیائی ممالک سے سفر کرنے والے افراد کو پہنچنے سے پہلے منفی کوویڈ ٹیسٹ کرانا ہوگا۔ مسافروں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا اگر ان میں علامات یا ٹیسٹ مثبت آیا۔
- تائیوان کا کہنا ہے کہ چین سے آنے والی پروازوں کے ساتھ ساتھ کشتی کے ذریعے دو جزیروں پر آنے والے افراد کو یکم جنوری سے 31 جنوری تک پہنچنے پر کووڈ ٹیسٹ کرنا ہوں گے۔ تائیوان کے سنٹرل ایپیڈیمک کمانڈ سنٹر نے کہا کہ جن لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا وہ گھر میں الگ تھلگ رہ سکیں گے
- ملائیشیا نے ٹریکنگ اور نگرانی کے اضافی اقدامات بھی کیے ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ چین سے آنے والے مسافروں کے لیے اس کے سفری ضوابط میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، انھوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا چین اور دنیا بھر میں صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
بیلجیئم میں، سیاحتی مرکز بروگز کے میئر نے چینی مسافروں سے کووڈ ٹیسٹ یا ویکسین کی لازمی لگوانے کا مطالبہ کیا۔
چین کی جانب سے سفری اقدامات میں نرمی ملک کی متنازع صفر کووڈ پالیسی کا آخری حصہ ہے جس سے قبل کئی ہفتوں سے ملک میں بدامنی رہی اور صدر شی جن پنگ اور ان کی حکومت کے خلاف غیر معمولی مظاہروں میں لوگوں کو سڑکوں پر نکلے۔
پاکستان آنے والے مسافروں کی نگرانی یقینی بنانے کا فیصلہ
پاکستان میں بھی کووڈ کے نئے ویرینٹس کے پھلاؤ کے خدشے کے پیش نظر حکام کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دوسرے ممالک سے آنے والے لوگ پاکستان بھر کے ہوائی اڈوں پر تھرمل سکینرز سے گزر کر جائیں۔
اس کے علاوہ چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کی لیبارٹریوں میں جینوم سیکوینسنگ کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ملک کی نوے فیصد آبادی پہلے ہی کووڈ 19 کی ویکسین لگوا چکی ہے لہٰذا وہ محفوظ ہیں۔ تاہم ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن سپلائیز اور اینٹی وائرل ادویات کی مناسب مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئیں۔
ملک میں صحت عامہ کے ادارے این آئی ایچ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ کے 12 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 19 مریض انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔
Comments are closed.