کووڈ 19: کورونا ویکسین کا مذاق اڑانے والے شخص کی وائرس سے ہی موت
امریکی ریاست کیلیفورنیا کا ایک شخص جس نے سوشل میڈیا پر کووڈ 19 ویکسین کا مذاق اڑایا تھا، اسی وائرس سے ایک ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا۔
ہلسونگ میگا چرچ کے رکن سٹیفن ہارمون ویکسین کی برملا مخالفت کرتے رہے اور انھوں نے یہ ویکسین نہ لگوانے کے سلسلے میں کئی لطیفے بھی بنائے تھے۔
جون میں اپنے سات ہزار فالوورز کو ٹویٹ کرتے ہوئے 34 سال کے سسٹیفن نے لکھا: ’مجھے 99 پریشانیاں ہیں لیکن ان میں ایک ویکس(ویکسین) نہیں۔‘
ان کا لاس اینجلس سے باہر واقع ایک ہسپتال میں نمونیا اور کووڈ 19 کا علاج کرایا گیا جہاں وہ بدھ کے روز فوت ہو گئے۔
اپنی موت سے قبل کے دنوں میں سٹیفن ہارمون نے ہسپتال کے بستر سے اپنی تصاویر شائع کی جس میں انھوں نے زندہ رہنے کے لیے اپنی لڑائی کا احوال دکھایا۔
انھوں نے کہا ’براہ کرم آپ سب دعا کریں، وہ مجھے وینٹیلیٹر اور سانس کی نالی پر رکھنا چاہتے ہیں۔‘
بدھ کے روز اپنے آخری ٹویٹ میں سٹیفن ہارمون نے کہا کہ انھوں نے سانس کی نالی لگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ’پتہ نہیں میں کب اٹھوں گا، میرے لیے دعا کریں۔‘
تاہم وائرس سے اپنی جدوجہد کے باوجود ہارمون نے پھر بھی کہا کہ وہ ویکسین سے انکار کر دیں گے اور ان کا مذہبی عقیدہ ان کی حفاظت کرے گا۔
اپنی موت سے پہلے انھوں نے وبائی بیماری اور ویکسینز کے بارے میں مذاق کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ امریکہ میں متعدی امراض کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی کی بجائے بائبل پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ہلسونگ میگا چرچ کے بانی برائن ہیوسٹن نے جمعرات کو اپنی ایک ٹویٹ میں سٹیفن ہارمون کی موت کی خبر کی تصدیق کی۔
ایک انسٹاگرام پوسٹ میں انھوں نے ہارمون کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
انھوں نے لکھا: ’وہ انتہائی فراخ دل لوگوں میں سے ایک تھے اور انھیں بہت سے لوگ یاد کریں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ چرچ اپنے ارکان کو ’اپنے ڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔‘
واضح رہے کہ کیلیفورنیا میں حالیہ ہفتوں میں کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ہسپتال میں داخل بیشتر افراد ایسے ہیں جن کو ابھی تک ویکسین نہیں لگی۔
Comments are closed.