نیوزی لینڈ کے کرکٹر کولن منرو کا کہنا ہے کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے بیٹرز کو اسکور بورڈ پر بڑے رنز ڈالنا ہوں گے، بیٹنگ اچھی رہی تو پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کی ایک اچھی ٹیم ہوگی۔
پاکستان جونیئر لیگ کی ٹیم راولپنڈی ریڈرز کے مینٹور کولن منرو نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ شاہین آفریدی کے فٹ ہونے کا پاکستان ٹیم کو فائدہ ہوگا۔
کولن منرو نے کہا کہ شاہین آفریدی فٹنس کے بعد اب مکمل تیار ہیں، وارم اپ میچ میں انہوں نے اچھی بولنگ کی ہے، وہ آغاز اور پھر ڈیتھ اوورز میں غیر معمولی بولنگ کرتے ہیں، جس سے پاکستان ٹیم کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بولنگ پاکستان ٹیم کا کبھی مسئلہ نہیں رہا، بیٹنگ لائن کو بڑے رنز بورڈ پر ڈالنے ہوں گے، بیٹنگ پر توجہ دے کر پاکستان ورلڈ کپ کی خطرناک ٹیم بن سکتی ہے، 160 کے بجائے 170، 180 رنز کرنا ہوں گے تاکہ بولرز دفاع کر سکیں۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کون جیتے گا؟ کہ سوال پر کولن منرو نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ ورلڈ کپ کون جیتے گا، آسٹریلیا ہوم گراؤنڈ پر سخت حریف ہے، نیوزی لینڈ ٹیم کو بھی کسی وقت ہلکا نہیں لیا جاسکتا، میں ابھی دیکھ رہا ہوں کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم سپر 12 مرحلے میں پہنچنے کے لیے مشکل میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا پہلا میچ بڑا میچ ہوگا لیکن سڈنی میں بارش کی اطلاعات ہیں ہوسکتا ہے نیوزی لینڈ آسٹریلیا کا پہلا میچ بارش سے متاثر ہو اور ایک ایک پوائنٹ ملے۔
نیوزی لینڈ کے کرکٹر نے کہا کہ میں نے پاکستان میں ہمیشہ اپنے قیام کے دوران انجوائے کیا بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ پاکستان میں میرا معدہ مجھ سے زیادہ انجوائے کرتا ہے کیونکہ یہاں مختلف کھانوں کا مزہ آتا ہے، اب گھر واپس جا کر جم کر کے فٹ ہونے کی کوشش کروں گا۔
کولن منرو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فینز کرکٹ سے بہت لطف اندوز ہوتے ہیں، مجھے اس چیز کا مزہ آتا ہے، اچھی چیز یہ ہے کہ پاکستان کے فینز کو گزشتہ دو برسوں سے بڑی مختلف کرکٹ دیکھنے کو ملی ہے۔
انہوں نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان میں بڑی ٹیموں کے ساتھ بھی سیریز ہورہی ہیں، کھلاڑیوں کے لیے بھی اچھا ہے کہ وہ کلر فل ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلتے ہیں، کرکٹرز پہلے دبئی اور ابوظبی میں کھیلتے تھے، ان کے لیے یہ ایک اچھا وقت ہے۔
پاکستان جونیئر لیگ (پی جے ایل) میں راولپنڈی ریڈرز کے مینٹور کولن منرو نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹورنامنٹ میں ٹیم کی مڈل اوورز میں بیٹنگ کِلک نہیں کی، پی جے ایل میں کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہی نہیں سیکھا بلکہ نوجوان کرکٹرز کو مستقبل کے لیے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، کئی ایک نوجوان آگے بڑھیں گے اور پی ایس ایل جیسی فرنچائز کرکٹ کھیلیں گے۔
Comments are closed.