کولمبیا یونیورسٹی سے فلسطین کے حامی مظاہرین کی گرفتاری: امریکی جامعات میں احتجاج کرنے والے طلبہ کیا چاہتے ہیں؟،تصویر کا ذریعہGetty Imagesایک گھنٹہ قبلامریکہ کے شہر نیو یارک میں سینکڑوں پولیس افسران نے کولمبیا یونیورسٹی سے فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے طلبا کو ہٹانے کے لیے چھاپہ مارا ہے جس کی ڈرامائی فوٹیج میں پولیس اہلکاروں کو ایک سیڑھی کے ذریعے ایک ہال میں داخل ہوتے ہوئے اور طلبا کو نکالتے ہوئے دیکھا گیا ہے جن کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ میں درجنوں جامعات میں طلبا نے غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران دھرنا دے رکھا ہے اور کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبا نے جامعہ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ غزہ کی پٹی میں جاری جان لیوا عسکری کارروائیوں کی بنا پر اسرائیل سے تعلق ختم کیا جائے۔بی بی سی کی نمائندہ نومیہ اقبال کا کولمبیا یونیورسٹی سے کہنا ہے کہ گرفتاریوں کی وجہ سے یونیورسٹی کے باہر افراتفری کا منظر ہے۔ انھوں نے نیویارک پولیس کی متعدد بسوں کو جامعہ سے نکلتے دیکھا ہے جو کہ غالباً مظاہرین سے بھری ہوئی ہیں۔امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ اب تک تقریباً 100 مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور انھیں پولیس سٹیشن لے جاتے دیکھا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھرنے کے مرکزی مقام ہیملٹن ہال کو مظاہرین سے خالی کرا لیا گیا ہے۔

ان مظاہرین میں سے متعدد نے فلسطینی کوفیہ پہن رکھا ہے۔ دوسری جانب کئی ایسے طلبا کو، جو مظاہروں میں شامل تھے تاہم ان کو گرفتار نہیں کیا گیا، جوش و خروش کے ساتھ نعرہ لگاتے ہوئے دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنکولمبیا یونیورسٹی کے مظاہرین نے فلسطینی کوفیہ اوڑھ رکھا ہے
واضح رہے کہ کولمبیا میں مظاہرین نے ہیملٹن ہال کی عمارت کو 24 گھنٹے سے اپنے قبضے میں لے رکھا تھا اور وہ اسرائیل-غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ انھیں وہاں سے ہٹانے کے لیے پولیس کو کیمپس کے اندر بھیجا گيا اور ویڈیو فوٹیج میں پولیس کو فسادات سے نمٹنے والے لباس میں دوسری منزل کی کھڑکیوں سے اندر جاتے دیکھا گيا ہے جبکہ کیمپس کے دوسرے حصے میں پولیس کو دیکھ کر مظاہرین ’شرم کرو، شرم کرو‘ کا نعرہ لگاتے سنے گئے ہیں۔واضح رہے کہ ٹیکساس، کیلیفورنیا، جیورجیا، شمالی کیرولینا، یوٹاہ، ورجینیا، نیو میکسیکو، نیو جرسی، کنیٹیکٹ اور لوزیانا میں پولیس ایک ہزار سے زیادہ مظاہرین کو حراست میں لے چکی ہے۔تاہم دیگر جامعات میں ایک مختلف طریقہ بھی اپنایا گیا ہے جہاں مظاہروں کو جاری رکھنے دیا گیا ہے۔ دوسری جانب چند جامعات نے گریجوئیشن کی تقریبات کے منسوخ ہونے کے خدشے کو وجہ بتاتے ہوئے طلبا کو ہٹانے کی کوششیں کی ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنپولیس بسوں میں مظاہرین کو کیمپس سے گرفتار کر کے لے جایا جا رہا ہے
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاملے پر کہا ہے کہ مظاہروں کا پرامن ہونا ضروری ہے لیکن ’زبردستی کسی عمارت پر قبضہ کرنا پرامن نہیں، غلط ہے۔‘

امریکہ میں اور کہاں کہاں جامعات میں مظاہرے ہو رہے ہیں؟

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنپولیس کو دوسری منزل پر سیڑھیوں سے جاتے دیکھا جا سکتا ہے
کولمبیا یونیورسٹی میں شروع ہونے والے مظاہرے کے بعد امریکہ کے مختلف مقامات پر ایسے ہی احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ملک کے شمال مشرقی حصے میں دیکھا جائے تو جارج واشنگٹن، براون، ییل، ہارورڈ، ایمرسن، این وائی یو، جارج ٹاون، یونیورسٹی آف میری لینڈ، جان ہاپکنز، ٹفٹس، کورنیل، یونیورسٹی آف پنسلوینیا، پرنسٹن، ٹیمپل، ایم آئی ٹی جیسے نامور تعلیمی اداروں میں مظاہرے ہوئے۔مغربی امریکہ میں کیلیفورنیا سٹیٹ پولی ٹیکنک، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجیلیس، یونیورسٹی آف واشنگٹن جبکہ مڈ ویسٹ خطے میں انڈیانا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف مشیگن، اوہائیو یونیورسٹی، یونیورسٹی آف منیسوٹا، میامی یونیورسٹی، یونیورسٹی آف اوہائیو، کولمبیا کالج شکاگو، یونیورسٹی آف شکاگو میں بھی مظاہرے ہوئے۔ان کے علاوہ یونیورسٹی آف شمالی کیرولینا، شارلیٹ، چیپل ہل، یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن، ایریزونا سٹیٹ میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔

مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنامریکہ کے مختلف کیمپس سے تقریبا ایک ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے
گذشتہ ہفتے آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، اٹلی اور برطانیہ میں کئی جامعات میں بھی فلسطین کے حق میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ان مظاہروں سے قبل بھی امریکی جامعات میں فلسطین کے حامی گروہوں نے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عالمی مہم کا حصہ بنیں جس کے تحت اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور اسرائیل سے جڑی کمپنیوں پر پابندیوں کی حمایت کی جاتی ہے۔ اس عالمی مہم کو ’بی ڈی ایس‘ کا نام دیا گیا ہے۔کوئی بھی امریکی یونیورسٹی باقاعدہ طور پر اس مہم کا حصہ نہیں بنی ہے تاہم چند جامعات نے ماضی میں مخصوص مالی تعلقات ختم کیے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس مہم سے جنگ سے فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت ہو گی اور اس مسئلے کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں بھی مدد ملے گی۔یونیورسٹی کے اوقاف تحقیقی لیبز سے لے کر سکالرشپ فنڈز تک ہر چیز کو فنڈ دیتے ہیں اور اس کے لیے وہ زیادہ تر لاکھوں اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع کا استعمال کرتے ہیں۔

امریکی جامعات کیا کر رہی ہیں؟

چند امریکی جامعات نے احتجاجی طلبا سے مذاکرات کیے ہیں جبکہ چند یونیورسٹیوں نے طلبا کے خلاف پولیس طلب کی ہے۔کولمبیا یونیورسٹی میں ہونے والی کارروائی سے قبل سوموار کے دن ٹیکساس، یوٹاہ اور ورجینیا میں بھی گرفتاریاں عمل میں آ چکی ہیں۔ بوسٹن میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور مظاہرین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت احتجاجی کیمپ کی ایک مخصوص حد کا تعین کیا گیا۔ساتھ ہی ساتھ امریکی سیاست دانوں نے جامعات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مظاہروں کے دوران یہودی مخالف رویوں کی شکایات کی بنا پر کارروائی کریں۔ متعدد جامعات میں یہودی طلبا نے بی بی سی کو ایسے واقعات کے بارے میں بتایا ہے جن کی وجہ سے ان میں خوف پیدا ہوا۔ان واقعات میں حماس کی حمایت میں نعرے بازی کے علاوہ مبینہ دھمکی آمیز رویہ اور ہاتھا پائی جیسے واقعات تک شامل ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}