امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ خط کو قوم کے سامنے آنا چاہیے، اب تو کوئی چیز ٹاپ سیکرٹ نہیں رہی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں امریکا کے اثر رسوخ کا تجربہ کوئی نیا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے امریکا طاقتور ہے اور لوگ اس کی طرف دیکھتے رہے ہیں، اب اس خط کو قوم کے سامنے آنا چاہیے اور اپوزیشن کو بھی اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے، اب کوئی چیز ٹاپ سیکریٹ نہیں رہی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ پاکستان میں نہ تو سول وار ہوگی اور نہ ہی کوئی کسی کو دیوار سے لگاسکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتے ہیں صحیح کرتے ہیں، سابق وزیراعظم نے جو بیانیہ اختیار کیا ہے، لوگوں نے ان کی بات کو قبول کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کے اقدام سے قبل تحریک انصاف کے سپورٹرز حکومت کی پالیسی اور مہنگائی کا دفاع نہیں کر پارہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اپوزیشن تھی، جس نے یہ کام شروع کیا، کیوں اور کس کے کہنے پر شروع کیا؟ اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن نے عمران خان کو ہٹانے کےلیے جس طرح خرید و فروخت شروع کی، ان کو سوچنا چاہیے تھا کہ اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت ختم ہوئی تھی تو انہوں نے بھی اسی طرح کا بیانیہ لیا تھا،حکومت ختم ہونے پر لیا گیا ن لیگ کا بیانیہ پاپولر نہیں ہوسکا تھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نےکراچی میں سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دیا یہ نہیں کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی حکومت کو ہٹائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے توقع ہے کہ اس جلسے میں اس سازش کو کھل کر بیان کریں اور اُن پر پڑنے والے تمام پریشرز کا تذکرہ کریں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ عمران خان بتائیں وہ کونسے پریشر ہیں، جس نےفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو اتنا بڑا بنادیا کہ ہم لوگ ہرچیز قبول کرتے چلے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان بتائیں وہ کونسا دباؤ تھا، جس میں اُن کی حکومت کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے متعلق فیصلہ کرنا پڑا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سابق وزیراعظم بتائیں وہ کونسے دباؤ ہیں، جس کے نتیجے میں وہ سارے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، جن کے خلاف ہمیں تقریریں کرنی پڑتی ہیں۔
Comments are closed.