وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یقیناً ہم میں کمی اور خامیاں ہیں لیکن سیلاب میں ہم سب نے مل کر بہت کام کیا۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کام مکمل توجہ کے ساتھ جاری ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے دوران مکمل تندہی کا ثبوت دیا جا رہا ہے، متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ روک رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کو ٹرپل ٹریجڈی کہوں گا، جب اتنی بڑی تباہی آئی تو ہمارا امتحان بھی بڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوری رسپانس دیا، فوج سمیت تمام اداروں کو اکٹھا کیا، 20 لاکھ خاندانوں کیلئے 70 ارب روپے وقف کیے، ہم نے 80 فیصد افراد کو فوڈ سیکیورٹی دی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو 32 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، 9 ارب روپے کا گندم کا بیج تقسیم کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں سے مدد نہیں مانگ رہی، یہ مغربی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ موسمیاتی تبدیلی ہے اسے چیریٹی نہ سمجھا جائے، نومبر میں ڈونرز کانفرنس ہے دنیا کا امتحان ہے، دیکھنا ہے کہ دنیا اپنی جیبیں کھولتی ہے یا نہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے تنازع چل رہا ہے، ہم آخری کوارٹر میں 40 فیصد خرچ کرنے کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا آئی ایم ایف سے ہماری پابندیوں کو نرم کرائے، ملک کو 32 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو ایک چیلنج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کو 15 روز میں ملک سے دوبارہ ملایا، بجلی بحال کی گئی، سسٹم بحال کیا۔
Comments are closed.