بوسٹن: دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کسی کمزوری یا معذوری کی بنا پر ماؤس استعمال نہیں کرپاتے۔ اب میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ذیلی کمپنی نے منہ سے کنٹرول ہونے والا ماؤس بنایا ہے جسے ’ماؤتھ پیڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
آگمینٹل نامی کمپنی کے مطابق اول تو یہ ایسے لوگوں کے لیے تحفہ ہے جو ہاتھ سے ماؤس نہیں چلاسکتے اور دوم ایک وقت میں بہت سے کام کرنے والے (ملٹی ٹاسکر) بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
یہ مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹڈ، واٹرپروف ہے اور اس میں لچکدار سرکٹ اور پروسیسر نصب ہے۔ اسے منہ میں نصب کرنے کے لیے پہلے یہ منہ کا جائزہ یا اسکین لیتا ہے۔ منہ میں رکھنے پر یہ اوپر کے دانت اور تالو سے لگ جتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ منہ کا ماؤس منہ میں رکھنے کے باوجود بولنے سے مشکل نہیں ہوتی۔ تاہم اس کا وزن صرف ساڑھے سات گرام اور اور موٹائی صرف 0.7 ملی میٹر ہے۔
یہ ماؤس زبان کے دباؤ اور پوزیشن کے تحت کام کرتا ہے اور مشین لرننگ کے ذریعے ہدایات کمپیوٹریا لیپ ٹاپ تک بھیجتا ہے۔ اس کے ساتھ سامنے کے ڈیوائس سے بلیو ٹوتھ کے ذریعے رابطہ برقرار رکھتا ہے۔ بہت جلد اس کا تجارتی ماڈل عام دستیاب ہوگا جو تمام آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ کام کرسکے گا۔
ایک مرتبہ چارج ہونے کے بعد یہ پانچ گھنٹے تک کام کرسکتا ہے۔
Comments are closed.