جنوبی کوریا: کمپنی کی دودھ کے اشتہار میں خواتین کو بطور گائے دکھانے پر معافی
جنوبی کوریا میں دودھ کی اشیا بنانے والے سب سے بڑے برانڈ نے ایک اشتہار کے حوالے سے معافی مانگی ہے جس میں خواتین کو بطور گائے دکھایا گیا ہے۔
سیول مِلک کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں ایک شخص کو خفیہ طور پر ایک کھیت میں خواتین کی ویڈیو بناتے دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں خواتین گائے میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
عوامی سطح پر سخت تنقید کے بعد کمپنی نے اس اشتہار کو یوٹیوب سے ہٹا دیا ہے تاہم یہ اشتہار وائرل ہو چکا تھا اور دیگر صارفین نے بھی اسے اپ لوڈ کر دیا ہے۔
کچھ لوگوں نے اس اشتہار میں مردوں کے برتاؤ کو ‘مولکا‘ سے تشبیہ دی جو کہ لوگوں کو خفیہ طور پر عکس بند کرنے کی غیر قانونی پریکٹس ہے۔
سیول مِلک نے انٹرنیٹ پر ایک معافی نامہ شائع کیا جس میں کہا گیا کہ ہم ہر اس شخص سے معافی مانگتے ہیں جسے یہ اشتہار برا لگا ہے۔
‘ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور کمپنی کے اندر از سرِ نو جائزہ لے رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی غلطیاں نہ ہوں۔ ہم معافی میں اپنا سر جھکاتے ہیں۔‘
اس کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص دیہاتی علاقوں میں کیمرہ لیے گھوم رہا ہے۔ پیچھے سے آواز آتی ہے کہ ‘ہم نے آخر کار اپنے کیمرے میں انتہائی شفاف مناظر کو عکس بند کر لیا ہے۔‘
اس کے بعد دکھایا جاتا ہے کہ وہ شخص جھاڑیوں میں چھپ کر خواتین کے ایک گروپ کی ویڈیو بنا رہا ہے جس میں خواتین ایک ندی سے پانی پی رہی ہیں اور یوگا کر رہی ہیں۔
وہ شخص غلطی سے ایک ٹہنی پر پاؤں رکھتا ہے تو تمام خواتین چونک کر گائے بن جاتی ہیں۔ اشتہار کا اختتام ان الفاظ پر ہوتا ہے، ‘صاف پانی، اورگینک غذا، 100 فیصد خالص سیول ملِک‘
اس اشتہار نے ملک میں جنسی تعاصب کے حوالے سے قومی سطح پر بحث شروع کر دی ہے تاہم اس پر تنقید صرف اس بات کی نہیں تھی کہ خواتین کو بطور گائے دکھایا گیا۔ کچھ لوگوں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ اس میں ایک مرد کو خواتین کو خفیہ انداز میں عکس بند کرتے دکھایا گیا۔ جنوبی کوریا میں خفیہ کیمروں کا استعمال تیزی سے بڑھتا ایک مسئلہ بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
’مولکا‘ جس کے لفظی معنی خفیہ کیمرے کے ہیں، یہ جنوبی کوریا میں ایک شدید مسئلہ ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ سیول ملِک غلط وجوہات کی بنا پر شہ سرخوں میں ہے۔ 2003 میں کمپنی نے ایک سٹیج پرفارمنس کی تھی جس میں برہنہ ماڈلز ایک دوسرے پر دہی پھینک رہی تھیں۔
اس موقعے پر سیول ملِک کے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ اور ان ماڈلز پر جرمانے عائد ہوئے تھے۔
Comments are closed.