مسلم لیگ(ق) کے سینئر رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ کل والے بیان پر قائم ہوں، ابھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا، جس سے پی ٹی آئی کو نقصان ہو رہا ہو۔
نجی ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ نئے فیصلے کےلیے مشاورت کا عمل جاری ہے، یہ بات سو فیصد طے ہے کہ اتحادی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب نئی صورتحال میں ایم کیو ایم ، بی اے پی سے مل کر مشاورت کے عمل کو وسیع کیا ہے، ابھی فیصلہ نہیں کیا، جس سے پی ٹی آئی کو کوئی نقصان ہورہا ہو۔
ق لیگی رہنما نے مزید کہا کہ کبھی حکومت نے بھی ایسا کام کیا ہے کہ اس کے خلاف جلوس نکلے اور وہ بھی جلوس نکالے، اپوزیشن اور حکومت کے لوگ اکٹھے کرنے سے تصادم کا خطرہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تصادم میں حکومتوں کا نقصان ہوتا ہے، تصادم میں بھٹو صاحب کی حکومت ختم ہوئی تھی، آپ ووٹ ڈالنے سے کسی کو روک نہیں سکتے، ووٹ دینے کے بعد آپ الیکشن کمیشن کو لکھ سکتے ہیں۔
چوہدری پرویز الہٰی نے یہ بھی کہا کہ نیب چیئرمین کا بیان آیا ہے کہ مونس الہی کے خلاف کوئی کیس نہیں، انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان ایماندار ہیں اور ہم مشکلات میں اُن کے ساتھ تھے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی کہ چیزوں کو درگزر کرکے اُن کے ساتھ چلتے رہیں، اب بھی ہم ان سے الگ نہیں ہوئے ہیں، ترین گروپ آج بھی مائنس بزدار کے موقف پر قائم ہے۔
ق لیگی رہنما نے کہا کہ عثمان بزدار سے رشتہ ختم نہیں ہوا، رشتے بنتے دیر سے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب اگر سیاسی طور پر کہیں ٹکر مارنا چاہیں گے تو ہم ایک دو بار منع کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جن کی طرف یہ زیادہ دیکھتے تھے، ان کا بیان آگیا کہ وہ نیوٹرل ہیں، کوئی دوست ملک اور ادارہ اس کام کے قریب قریب نہیں آرہا۔
صحافی کے سوال پر پرویز الہٰی نے کہا کہ زرداری صاحب بھی آپ کے اتحادی ہیں؟
اس پر جواب دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آصف زرداری بہت مضبوط اور پائیدار شخصیت ہیں، جو بات کرتے ہیں کھڑے رہتے ہیں، بالکل اتحادی ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ ہیں، ہم بھی ان کے اتحادی ہیں، کوئی دوسری رائے نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے ساتھ کافی مشکلات تھیں، زرداری صاحب کی خواہش تھی کہ وہ ایم کیو ایم کے ساتھ لڑائی آگے لے کر نہیں جانا چاہتے۔
پرویز الہٰی نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ساتھ پیپلز پارٹی کی لڑائی کا جو مسئلہ تھا، وہ بھی آصف زرداری صاحب نے حل کیا، ایم کیو ایم کے خدشات کو ڈسکس کیا ہے، ایک بار نہیں دو بار ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
Comments are closed.