کلیٹرومیگالی: خواتین میں اس کے اثرات کیا ہوتے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟

 کلیٹورس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کسی خاتون کا کلیٹورس زیادہ بڑا ہونا کوئی بیماری نہیں ہے لیکن جسمانی اور جنسی نشو نما یا سیکشوئل ڈویلپمنٹ کے ماہرین کے مطابق اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایسی کیفیت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جینیاتی مسائل سے لے کر غدود کی بیماری بھی شامل ہے جو

سٹیرائڈز کے استعمال سے بھی ممکن ہوتی ہے۔

حال ہی میں برازیل میں ایک ہسپتال میں ایسے دو آپریشن کیے گئے جن میں کلیٹورس میں تبدیلی کی گئی۔ ایک مریضہ، جن کی عمر 22 سال ہے، نے بی بی سی سے بات چیت کی۔ اس رپورٹ کے لیے ان کو ماریا کے نام سے پکارا جائے گا۔

ماریا کا کہنا تھا کہ ان کا غدود کا علاج چل رہا تھا جب انھوں نے ہسپتال کو آگاہ کیا کہ ان کے کلیٹورس کا حجم بڑھنے لگا تھا اور جنسی عمل کے دوران یہ تکلیف دہ حد تک بڑھ جاتا۔

’جب میں نے جنسی عمل کا پہلی بار تجربہ کیا اسی وقت مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ میرا کلیٹورس بہت بڑھ گیا۔ مجھے اس بات سے کافی پریشانی رہی۔‘

حل کی تلاش

ماریا نے ایک ڈاکٹر سے دریافت کیا کہ آیا ان کے کلیٹورس کا حجم کم کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق ماریا کو ایک جینیاتی بیماری تھی جس کی وجہ سے ان کا کلیٹورس غیر معمولی حد تک بڑھ جاتا تھا۔

 کلیٹورس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ماریا بتاتی ہیں کہ ’عام دنوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا، لیکن سیکس کے وقت یہ حجم میں بڑھتا تھا تو میں نے اس کے علاج کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔‘

ان کے مطابق ان کے پارٹنر کو کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن اس نے بھی ان کو علاج کروانے کا مشورہ دیا۔ کرسمس کی شام ماریا کو علم ہوا کہ ساؤ پاولو سے ایک گائیناکالوجسٹ نے ان کی سرجری کے لیے تین ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ ان کے شہر میں کوئی ایسا سرجن نہیں تھا جو یہ آپریشن کر سکتا۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’آپریشن کے بعد میں اپنے آپ کو مکمل عورت سمجھ رہی ہوں۔‘

’بہت سے لوگوں کے لیے یہ بہت چھوٹا سا مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن اس مشکل کا ان کو ہی علم ہوتا ہے جن پر یہ گزر رہی ہوتی ہے۔‘

 کلیٹورس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مارسیلو مونٹیرو، جنھوں نے یہ آپریشن کیا، کا کہنا ہے کہ ’کلیٹورس کا حجم بڑا ہونا غیر معمولی تو ہے لیکن بیماری نہیں ہے‘۔

کلیٹرو پلاسٹی کیا ہے؟

یہ ایک ایسا آپریشن ہوتا ہے جس میں کلیٹورس کا حجم کم کر دیا جاتا ہے لیکن اس کی فعالیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اس جسمانی عضو میں آٹھ ہزار سے زیادہ اعصابی نسیں ہوتی ہیں جو سیکس کے دوران متحرک ہوتی ہیں۔

ایک ’چھوٹے بٹن‘ جیسا یہ عضو حجم میں ایک جیسا نہیں ہوتا۔

مارسیلو مونٹیرو کے مطابق چند وجوہات جن میں کلیٹورس کا حجم بڑھ سکتا ہے وہ یہ ہیں: جینیاتی مسائل، عورت میں مردانہ غدود اینڈروجن کی زیادہ پیداوار
، اینا بولک سٹیرائڈز جن کو پٹھے مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے
، غدود کی پیداوار میں تبدیلی
، ایسے ٹیومر جو عورت میں مردانہ غدود کی پیداوار بڑھا دیں اور پولی سسٹک اویرین سینڈروم۔

یہ بھی پڑھیے

 کلیٹورس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مارسیلو مونٹیرو بتاتے ہیں کہ ’پولی سسٹک اویرین سینڈروم کی وجہ سے بھی عورت میں غدود کی بیماری ہوتی ہے جس سے جسمانی بال بھی بڑھ جاتے ہیں اور کلیٹورس کا حجم بھی۔‘

واضح رہے کہ کلیٹورس میں ایسے ٹشو ہوتے ہیں جو خون کے بہاؤ سے ایسے ہی پھول جاتے ہیں جیسے مردانہ جنسی عضو میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

مارسیلو مونٹیرو کا کہنا ہے کہ ’ہم سرجری میں ایسے ہی ٹشو کو ہٹا دیتے ہیں جو زیادہ پھول جاتے ہیں لیکن ہم زیادہ حساس قسم کے تمام حصے رہنے دیتے ہیں جو اہم ہوتے ہیں۔‘

کیا کلیٹورس کا حجم ایک جیسا ہوتا ہے؟

کلیٹورس کا ایک جیسا حجم نہیں ہوتا اور اگر کسی کو سیکس کے دوران تکلیف کا احساس ہو تو ان کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’مریض کو خود سے حجم ناپنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیوںکہ یہ کافی حد تک ایک ذاتی اور نجی معاملہ ہے۔ اور اگر اس کا حجم کچھ حد تک بڑا ہو لیکن تکلیف کا احساس نہ ہو، تو یہ بھی قدرتی طور پر ہو سکتا ہے۔‘

طبی لٹریچر میں جنسی اعضا کو ناپنے کے لیے ایک پیمانہ ضرور طے ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کہیں وہ غیر معمولی حد تک بڑے تو نہیں۔ تاہم اس پیمانے کا استعمال صرف ماہرین ہی کر سکتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ