کلسٹر بم کیا ہے اور امریکہ یوکرین کو یہ ہتھیار کیوں فراہم کرنے جا رہا ہے؟
- مصنف, فرینک گارڈنر
- عہدہ, بی بی سی سیکورٹی نامہ نگار
امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کی درخواست پر انھیں کلسٹر بموں کی فراہمی شروع کر رہا ہے۔ امریکہ کے اس اقدام پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید رد عمل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ کلسٹر ہتھیاروں پر 100 سے زائد ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کلسٹر بم دراصل ایسے بارودی راکٹ، میزائل ہیں جن کے اندر بہت سارے چھوٹے چھوٹے بم موجود ہوتے ہیں اور جب وہ گرتے ہیں تو تمام چھوٹے بموں سے متعدد دھماکے ہوتے ہیں۔
یہ گولہ بارود اپنے ہدف پرایک اہم تناسب پر جا کر پھٹتا ہے یعنی وہ ابتدائی طور پر نہیں پھٹتے خصوصاً انھیں جب گیلی یا نرم زمین پر گرایا جائے تواگر انھیں وہاں سے اٹھایا جائے یا روندا جائے تو اس کی ذد میں آنے والا ہلاک یا معذور ہو جاتا ہے۔
کلسٹر بم کیا ہیں؟
فوجی نقطہ نظر سے کلسٹربم انتہائی تباہ کن صلاحیت کے حامل ہتھیار ہیں۔ جب ان ہتھیاروں کو زمینی دستوں کے خلاف خندقوں اور مورچوں پر استعمال کیا جاتا ہے تو وہ اپنے ہدف کے لیے خوفناک حد تک مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ چھوٹے چھوٹے متعدد بم جب گرائے جاتے ہیں تو یہ ایک بڑے علاقے میں پھیل جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر آس پاس کے لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
دوسری جانب ان کے گرنے کے بعد نہ پھٹنے کی صورت میں بھی خطرہ برقرار رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک راکٹ لانچر 7000 کلسٹر بم لانچ کر سکتا ہے جن میں سے تقریباً 2 فیصد پھٹتے نہیں ہیں۔
کلسٹر بم بعد میں عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور انھیں ڈھونڈ کر ناکارہ بنانا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔
کلسٹر بمبوں پر پابندی کیوں عائد ہے؟
برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت 100 سے زیادہ ممالک نے کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے ایک بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ شہری آبادی پران کے اندھا دھند اثرات کی وجہ سے ان ہتھیاروں کے استعمال یا ذخیرہ کرنے کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔
کلسٹر ہتھیاروں سے خاص طور پر بچوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ رہائشی آبادیوں یا کھیتوں میں گرائے جانے والے یہ بم چھوٹے کھلونوں کی ساخت کے ہوتے ہیں اور ان علاقوں میں کھیلتے ہوئے بچے اکثر تجسس کی وجہ سے انھیں اٹھا لیتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے کلسٹر گولہ بارود کے استعمال کو جنگی جرم کہتے ہوئے اسے قابل نفرت قرار دیا ہے۔
کون کلسٹر بمبوں کا اب بھی استعمال کرتا ہے؟
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے روس اور یوکرین دونوں ایک دوسرے کے خلاف کلسٹر بمبوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
امریکہ سمیت ان دونوں ممالک نے بھی ان کے استعمال پر پابندی کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہوئے ہیں۔ مگر امریکہ اس سے قبل روس کی جانب سے بڑی تعداد میں ان ہتھیاروں کے استعمال پر تنقید کر چکا ہے۔
مبینہ طور پر روسی ساختہ کلسٹر بمبوں کا ڈیڈ ریٹ یعنی زمین پر گرائے جانے کے بعد نہ پھٹنے کی شرح 40 فیصد ہے جبکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کلسٹر بموں کی یہ شرح اوسطاً 20 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔
پینٹاگون کا دعویٰ ہے کہ اس کے تیار کردہ کلسٹر بموں کی نہ پھٹنے کی شرح تین فیصد سے بھی کم ہے۔
100 سے زیادہ ممالک نے کلسٹر بموں پر پابندی کے ایک بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ شہری آبادی پر ان کے اندھا دھند اثرات کی وجہ سے ان ہتھیاروں کے استعمال یا ذخیرہ کرنے کو غیر قانونی قرار دیتا ہے
یوکرین امریکہ سے کلسٹر بم کیوں مانگ رہا ہے؟
یوکرین کی افواج کو گولہ بارود اور ہتھیاروں کی بہت زیادہ کمی کا سامنا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ روسیوں کے مقابلے میں وہ ان کا بہت زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم یوکرین کے مغربی اتحادی ان کی ضرورت کے مطابق انھیں گولہ بارود فراہم نہیں کر پا رہے۔
جنوبی اور مشرقی یوکرین کے جامد مگر مشکل حالات کے شکار اگلے محاذوں پر توپ خانہ کلیدی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ یوکرین کواب روسی حملہ آوروں کی جانب سے 1,000 کلومیٹر (621 میل) طویل جنگی محاذ پر موجود دفاعی پوزیشنوں سے ہٹانے کی کوشش میں ایک مشکل کا سامنا ہے۔
توپ خانے میں ناکافی گولہ بارود کے خدشہ کے پیش نظر یوکرین نے امریکہ سے درخواست کی ہے کہ وہ کلسٹر گولہ بارود کی اپنی سپلائی دوبارہ فراہم کرے تاکہ ان تمام دفاعی خندقوں پر تعینات روسی زمینی فوج کو نشانہ بنایا جا سکے۔
واشنگٹن کے لیے یوکرین کی درخواست پر عمل درآمد کوئی آسان فیصلہ نہیں۔ بہت سے ڈیموکریٹس اور انسانی حقوق کے حامیوں کے لیے کلسٹر بموں کا استعمال انتہائی غیر مقبول ہے اوراس پر یہ بحث کم از کم چھ ماہ سے جاری ہے۔
امریکہ پر فیصلے کے اثرات
ماہرین کے مطابق امریکہ کے یہ فیصلہ دور اندیشی پر مبنی نہیں۔ اس فیصلے کا امریکہ پر فوری اثر یہ ہوگا کہ واشنگٹن اس جنگ میں اخلاقی بنیاد کا اپنا بہت سا حصہ کھو دے گا۔
گو کہ روس کے متعدد مبینہ جنگی جرائم کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں تاہم امریکہ کے اس فیصلے سے اس پر منافقت کے الزامات لگنے کا خدشات ضرور موجود ہیں۔
کلسٹر بموں کے خطرناک اثرات اور اس کے مہلک ہتھیار ہونے کے باعث دنیا کی اکثریت اس کے خلاف ہے۔
امریکہ کا یہ اقدام، لامحالہ اس کے مغربی اتحادیوں سے کسی حد تک اختلاف کا باعث بنے گا اور آپس کے تعلقات میں دراڑ کا تاثر پیدا کرے گا۔ یہی صدر پیوٹن کی ضرورت بھی ہے اور تمنا بھی۔
Comments are closed.