کشمیر کونسل یورپ (ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے عظیم کشمیری شہداء افضل گورو اور مقبول بٹ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ کشمیر کی دھرتی کے عظیم سپوت ہیں، ان شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
دونوں شہداء کے برسی کے ایام کی مناسبت سے چیئرمین کونسل ای یو علی رضاسید نے کونسل کے مرکزی سیکرٹریٹ برسلز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ ان عظیم کشمیری سپوتوں نے شمع کی مانند تحریک آزادی کشمیرکو روشنی فراہم کی ہے۔
علی رضا سید نے بھارتی حکومت پر زوردیاکہ شہید مقبول بٹ اور افضل گورو کے اجساد خاکی کوکشمیرمیں انکے ورثاء کے حوالے کیاجائے تاکہ وہ اپنے رسم و رواج کے مطابق شہدا کی آخری رسومات ادا کرسکیں اوردرست طریقے سے ان اجساد کی تدفین ہوسکے۔
واضح رہے کہ 9 فروری کو کشمیری حریت پسند محمد افضل گورو کی برسی کادن ہے۔ افضل گورو کو بھارت کی تہاڑ جیل میں 9 فروری 2013 کو پھانسی دے کرورثاء کی اجازت کے بغیر وہاں ہی دفن کردیاگیا تھا۔ اس سے قبل محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو اسی جیل میں پھانسی دے کر ان کے جسد خاکی کو بھی ان کے وارثین کی مرضی کے خلاف وہاں ہی جیل میں دفن کردیاگیاتھا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے عالمی برداری خصوصاً یورپی یونین سے مطالبہ کیاکہ وہ بھارتی رویے کا سختی سے نوٹس لے کرنئی دہلی پر دباؤ ڈالے تاکہ افضل گورو اور مقبول بٹ شہید کی میتوں کو ورثاء کے حوالے کیاجائے ۔انھوں نے کہاکہ کتناظلم اورغیرانسانی فعل ہے کہ مقبول بٹ اور افضل گورو کوپھانسی دینے کے بعد انکے اجسادخاکی کو کئی سالوں سے بھارت نے قید کررکھاہے۔ دنیاکا کوئی بھی مہذب معاشرہ اس طرح کا ظالمانہ رویہ اختیارنہیں کرسکتا۔
علی رضا سید نے کہاکہ کچھ عرصہ بعد ثابت ہوگیا تھا کہ افضل گورو کو ایک جھوٹے الزام پر بے گناہ پھانسی دی گئی اور اسی طرح مقبول بٹ کو تحریک آزادی کشمیر کی پاداش میں سزائے موت دی گئی ۔
انھوں نے واضح کیاکہ پھانسیاں دے کر اور ظلم و جبر کے ذریعے بھارت اپنے مذموم مقاصد حاصل نہیں کرسکتا۔ بھارت کو ہرحال میں کشمیریوں کوانکا حق خودارادیت دیناہوگا۔ علی رضاسید نے مقبوضہ کشمیر میں جاری پابندیاں ختم کرنے، سیاسی رہنماؤوں کی رہائی اور ماورائے عدالت قتل و غارت کی روک تھام کا بھی مطالبہ کیا۔ اس موقع پر جن دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا ، ان میں سردار محمود، حاجی وسیم اختر اور خالد جوشی شامل تھے۔
Comments are closed.