کشمیر کونسل ای یو کے زیرِ اہتمام 5 اگست یوم استحصال کشمیر کے موقع پر بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں سینٹرل ریلوے اسٹیشن کے نزدیک پلس ڈی البرٹائن کے مقام پر ایک روزہ احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔
احتجاجی کیمپ میں شرکاء نے کشمیریوں کی حمایت اور بھارتی مظالم کے خلاف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
احتجاجی کیمپ کے دوران بارش کے باوجود بڑی تعداد میں قریب سے گزرتے ہوئے یورپی باشندے اس احتجاج کی طرف متوجہ ہوئے اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
اس موقع پر کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے جن پاکستانی اور کشمیری نژاد شخصیات نے شرکت کی، ان میں فرید خان، ملک اجمل، شازیہ اسلم، احمد جوئیہ، نصیر چوہدری، پرویز ملک، سردار محمود خان، سید اظہر شاہ ہمدانی، راجہ عبدالقیوم، مہر ندیم اور دیگر شامل تھے۔
احتجاج کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک مودی سرکار کشمیریوں پر مظالم بند نہیں کرتی اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں دیتی تب تک یورپ میں ہماری پُرامن جدوجہد جاری رہے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مسئلہ کشمیر دبانے اور کشمیریوں کے حقوق کو چھپانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ ہرگز کشمیریوں کے حقوق کو نہیں دبا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا تعلق کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے ہے اور مظلوم کشمیری کبھی بھی اپنے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
علی رضا سید نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے حقوق دبانے کے لیے معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے مزید کہا کہ برسلز میں ہمارے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ اقوام عالم خصوصاً یورپی ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو فوری طور پر رکوائیں اور جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ ختم کرانے میں مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ بچوں اور عورتوں سمیت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ظلم و ستم بند کرے، سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیری قیدیوں کو رہا کرے، قابض بھارتی افواج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے، کشمیریوں کی نسل کشی و قتل و غارت کو بند کروایا جائے، این جی اوز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو جموں و کشمیر جانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔
علی رضا سید نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، خرم پرویز اور دیگر کشمیری قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
انہوں نے خاص طور پر یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ یونین کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے اور مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے کردار ادا کرے۔
Comments are closed.