کشمیر کونسل ای یو نے کشمیری سیاسی رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی رہائی کے لیے یورپ میں ایک بھرپور مہم شروع کردی ہے۔
اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر کشمیر کونسل ای یو کے اراکین انسانی حقوق کے عالمی شہرت یافتہ کشمیری علمبردار خرم پرویز، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے رہنما اور وکیل محمد احسن انتو، انسانی حقوق کے مسائل اجاگر کرنے والے کشمیری صحافی سجادگل اور فہد شاہ کی تصاویر اٹھا کر برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے سامنے دیر تک کھڑے رہے۔
کشمیر کونسل ای یو کا یورپی پارلیمنٹ کے سامنے یہ منفرد اقدام یورپی باشندوں کی خصوصی توجہ کا باعث رہا۔ ہر آتے جاتے فرد نے ان تصاویر کے بارے میں سوالات کئے اور خاص طور پر کشمیر کونسل ای یو کے کارکن جس جگہ یہ تصاویر آویزاں کرکے کھڑے رہے، وہ یورپی پارلیمنٹ کو جانے والا مرکزی راستہ ہے۔
اس موقع پر چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ ان کشمیری شخصیات کی رہائی کے لیے یہ مہم دیگر یورپی ممالک میں بھی جاری رہے گی۔ علی رضا سید نے کہا کہ خرم پرویز، محمد احسن انتو، سجادگل اور فہد شاہ بھارت کے ظلم و جبر کا شکار کشمیری عوام کی آواز بنے ہیں اور خصوصاً مقبوضہ وادی میں رونما ہونے والے المناک سانحات اور دردناک واقعات پر اپنی آواز بلند کرتے رہے جس کی وجہ سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوا ہے اور انہیں پابند سلاسل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ان گرفتاریوں کے ذریعے اور دیگر اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرکے اپنے جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسی لیے بھارتی حکومت آزادی، حق خودارادیت، انصاف اور انسانی حقوق کیلئے اٹھنے والی ہر آواز کو دبا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم برسلز کے علاوہ یورپ کے دوسرے شہروں میں جاکر بھی یہ مہم چلائیں گے تاکہ دنیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی سے متعلق آگاہ ہوسکے اور انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کی آزادی کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھ سکے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کشمیری سیاسی رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ بھارتی قید میں بعض کشمیری قیدیوں کی صحت سے متعلق مسائل پریشان کن ہیں، خاص طور پر محمد احس انتو کی خراب صحت ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔ بھارتی قید میں ان صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے علاوہ متعدد سیاسی رہنماء بھی بھارتی قید میں ہیں جن میں یاسین ملک اور شبیر احمد شاہ قابل ذکر ہیں۔
اس سے قبل ممتاز کشمیری حریت رہنماء اشرف صحرائی صحت کی بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے قید کے دوران جاں بحق ہوچکے ہیں۔
Comments are closed.