سندھ کے ضلع کشمور میں پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل کے بعد ملزمان علاقے سے فرار ہو گئے۔
ایس ایس پی کشمور عرفان سموں کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ٹھکانوں کوآگ لگا دی گئی ہے۔
دوسری جانب کشمور میں قبائلی جہالت کی بھینٹ چڑھنے والے آئی بی اے سکھر کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کو سکھر کے مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
گزشتہ روز کشمور کے علاقے گھوڑہ گھاٹ میں سندرانی قبیلے کے مسلح افراد نے آئی بی اے سکھر کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کو فائرنگ کر کے ابدی نیند سُلا دیا تھا اور واقعے کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
ایس ایس پی کشمور عرفان سموں کے مطابق پیش آنے والا واقعہ سندرانی اور ساوند قبائل میں جاری دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ ہے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر اجمل ساوند نے کشمور کے پسماندہ علاقے گھوڑہ گھاٹ سے تعلق ہونے کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور فرانس میں رہنے کے بجائے اپنے ہی ملک میں تعلیم دینے کو ترجیح دی۔
ڈاکٹر اجمل ساوند نے فرانس سے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی جس کے بعد انہوں نے آئی بی اے سکھر میں پڑھانا شروع کیا تھا۔
دوسری جانب سندھ میں بڑھتے ہوئے قبائلی جھگڑوں سے باشعور اور پڑھے لکھے افراد خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں۔
اساتذہ اور تعلیم یافتہ افراد نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں بڑھتے قبائلی جھگڑوں کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
Comments are closed.