یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی نے دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک گھنٹے تک سمندر میں تیرتا رہا لیکن اپنے ساتھیوں کو ڈوبنے سے نہ بچا سکا۔
آزاد کشمیر کے حسیب الرحمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کشتی کا انجن خراب ہوا تو ایک بحری جہاز نے آکر مسافروں کی مدد کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ ریسکیو کرتے تو بہتر ہوتا، انہوں نے ہمیں پانی اور بسکٹ دیے اور چلے گئے۔
حسیب الرحمان نے یہ بھی کہا کہ لوگوں نے مدد کے لیے بھی پکارا لیکن انہوں نے نہ سنا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کشتی ڈوبنے کے بعد دوستوں کو آوازیں دیں لیکن اندھیرے میں کوئی جواب نہیں آیا۔
آزاد کشمیر کے حسیب الرحمان نے کہا کہ ایک بحری جہاز ریسکیو کرنے کےلیے آیا تھا، وہ بھی ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر دور چلا گیا۔
واضح رہے کہ یونان میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 11 پاکستانیوں سمیت 82 افراد کی اموات کی تصدیق ہوسکی ہے جبکہ کشتی میں تقریباً 700 افراد سوار تھے۔
Comments are closed.