یونان کشتی حادثے کا شکار ہونے والوں میں گجرات کا 14 سالہ بچہ ابوذر بھی شامل ہے، جو ماں باپ کی غربت ختم کرنے اور چھوٹے معذور بھائی کا علاج کروانے کیلئے موت کے سفر پر نکل گیا۔ اس کے غریب والدین نے ایجنٹ کو پیسے دینے کیلئے اپنا مکان بھی بیچ دیا۔
تھانہ کنجاہ کے گاؤں ٹاہلی صاحب کا 14 سالہ ابوذر نویں جماعت کا طالب علم تھا اور اس کا باپ اسکول وین چلاتا ہے، غربت سے تنگ ماں باپ نے سہانے خواب دیکھے اور انسانی اسمگلرز کے ہتھے چڑھ گئے، انہوں نے بیٹے کو اٹلی بھجوانے کیلئے اپنا مکان تک فروخت کردیا۔
ابوذر کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا کہتا تھا ماں میں تمہاری غربت ختم کروں گا اور اپنے معذور بھائی کا علاج کرواؤں گا، ہمارے معصوم بچے کو ظالموں نے بھوکا رکھ کر مار ڈالا ہمارے ساتھ دھوکا ہوا یہ حادثہ نہیں قتل ہے۔
14 سالہ ابوذر کے چچا نے بتایا کہ ایجنٹوں نے دس، دس لاکھ روپے ایڈوانس پکڑ رکھے ہیں ہمارے گاؤں کے کئی لوگ اس وقت بھی لیبیا میں پھنسے ہوئے ہیں حکومت ان کی زندہ سلامتی کیلئے اقدامات اٹھائے۔
ابوذر کے رشتے دار نے کہا کہ بچوں کے اچھے مستقبل کی خاطر مکان بیچ کر بے گھر ہونے والے غریب ماں باپ اب اپنے 14 سالہ ابوذر کے زندہ ہونے کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔
ابوذر کی عمر تو ابھی بہت کم تھی، اس کی آنکھوں نے تو ابھی خواب دیکھنا شروع کیے تھے لیکن آنکھوں میں سجے خواب پورے ہونے سے پہلے ہی وہ والدین کی آنکھیں نم کر گیا۔ والدین اور محلہ دار اس کی بحفاظت واپسی کیلئے دعا گو ہیں۔
Comments are closed.