کشتی حادثے پر برطانوی نشریاتی ادارے نے یونانی کوسٹ گارڈز سے متعلق سوالات کھڑ ے کر دیئے، دعویٰ کیا ہے کہ کشتی ڈوبنے سے پہلے 7 گھنٹے تک ایک ہی جگہ موجود رہی۔
میری ٹائم ڈیٹا سے حاصل شواہد کی بنیاد پر برطانوی نشریاتی ادارے نے یونانی کوسٹ گارڈز سے متعلق سوالات کھڑے کیے ہیں۔
یونانی کوسٹ گارڈ کا دعویٰ ہے کہ7 گھنٹوں کے دوران کشتی اٹلی کی جانب جا رہی تھی اور اسے ریسکیو کی ضرورت نہیں تھی۔
حادثے میں بچنے والے شامی پناہ گزین ایاد نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈز 3 گھنٹے تک ہمیں ڈوبتا ہوا دیکھتے رہے، ہمیں بچانے والے یونانی کوسٹ گارڈ مارتے رہے کہ منہ بند رکھو۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈوبنے سے تین روز پہلے ہی کشتی کا انجن فیل ہوگیا تھا، کشتی ڈوبنے سے پہلے ہی پانی نہ ملنے کی وجہ سے 6 لوگ مرچکے تھے۔
بچ جانے والوں میں کوئی خاتون یا بچہ شامل نہیں، کشتی میں 400 کے قریب پاکستانی موجود تھے، بچ جانے والوں نے یونانی کوسٹ گارڈز کو بتایا کہ پاکستانیوں کو کشتی کے نچلے حصے میں سوار کروایا گیا تھا۔
دوسری شہریت کے لوگ اوپر والے حصے میں سوار تھے، کسی حادثے کی صورت میں پاکستانیوں کے بچنے کے امکانات کم تھے۔
کشتی حادثے میں بچنے والے پاکستانیوں نے سفارتی عملے کو بتایا کہ کشتی میں کم از کم 200 پاکستانی تھے۔
پاکستانی سفارت خانہ ذرائع کے مطابق ڈوب کر جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 100 تک ہوسکتی ہے۔
Comments are closed.