glasgow hookups whatsapp groups for hookups free amarillo hookups gay vegas hookup hookup Mansfield Center

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کس کا ساتھ دیں کس کا نہیں؟ امریکہ، چین مخالفت سے ایشیا پیسیفِک کا خطہ پریشان

کس کا ساتھ دیں کس کا نہیں؟ امریکہ، چین مخالفت سے ایشیا پیسیفِک کا خطہ پریشان

علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے

ایشیا پیسفِک کے ممالک کے لیے امریکہ اور چین کے درمیان حالیہ برسوں میں بڑھتی کشیدگی سے ان دو بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں توازن بنائے رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ان دونوں میں سے ایک پر وہ معیشت اور دوسرے پر سکیورٹی کے لیے انحصار کرتے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کا ایشیا کا حالیہ دورہ، انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کا قیام، چار فریقی سیکورٹی ڈائیلاگ (کواڈ) کا سربراہی اجلاس اور یو ایس،آسیان خصوصی سربراہی اجلاس مئی میں ہوئے جو خطے میں بیجنگ کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے میں واشنگٹن کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں جبکہ چین جوابی قدم کے طور پرایک ہی وقت میں برک ممالک(برازیل ، روس ،انڈیا اور چین) اور بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کا خواہاں ہے۔

آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور فلپائن میں نئی قیادتیں، غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کر رہی ہیں اور موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کو مزید متحرک اور پیچیدہ بنا رہی ہیں۔

بیجنگ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ وہ کسی ’ایک فریق کا ساتھ دینے‘ کے ماحول سے متعلق علاقائی ممالک کے تحفظات کو سُن رہا ہے اور ساتھ ہی اس نے تجارتی تعاون کے فائدے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ بھی دیا کہ امریکہ کی زبردستی سے ان ممالک کو نہ صرف معاشی طور پر نقصان پہنچے گا بلکہ خطے کا امن و استحکام بھی خراب ہو گا۔

فائل فوٹو

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اختلافات کو’بات چیت کے ذریعے’ حل کرنے کی کوشش جاری رکھنے کے لیے تیار ہے

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) جو بائیڈن کے ایشیا کے دورے کے اہم نتائج میں سے ایک ہے اور یہ چین کو الگ تھلگ کرنے، جان بوجھ کر معاشی طور پر اسے علیحدہ کرنے، اس کی تکنیکی ناکہ بندی اور صنعتی زنجیر کو توڑنے کی کوشش ہے۔

وانگ نے امریکہ پر ‘علاقائی ممالک کو چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی ذرائع سے فریق بننے پر مجبور کرنے’ کے ساتھ ساتھ ‘نیٹو کا ایشیا پیسیفک ورژن بنانے اور ایشیا پیسفک خطے میں ایک نئی سرد جنگ چھیڑنے’ کی ‘سازش’ کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ’امریکہ کی یہ تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔‘

چینی کمیونسٹ پارٹی کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے 27 مئی کو اپنے تبصرے میں کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان ‘دوستوں کا مشترکہ حلقہ’ ہو سکتا ہے اور آسیان ممالک کی جانب سے دونوں طاقتوں کے درمیان فریق نہ بننے کی خواہش کا ذکر کیا۔

سنگاپور کے وزیراعظم لی ہسین لونگ نے اسی طرح ایشیا پیسیفک ممالک کی دو عظیم طاقتوں کے درمیان تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ۔ انھوں نے خبردار کیا کہ ایشیائی ممالک کو چین نواز یا امریکہ نواز کیمپ میں شامل کرنے پر مجبور کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔

سرکاری قوم پرست اخبار گلوبل ٹائمز نے بھی آئی پی ای ایف میں حصہ لینے والے ممالک کے درمیان تقسیم کو اجاگر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ جنوبی کوریا، انڈیا اور سنگاپور اس فریم ورک میں شامل ہونے سے ہچکچا رہے تھے کیونکہ وہ ‘چین کے خلاف’ نہیں دکھنا چاہتے تھے۔

ایتھونی البنیس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

آسٹریلیا کے وزیر اعظم ایتھونی البنیس

آسٹریلیا، جنوبی کوریا، فلپائن میں نئی قیادت

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

آئی پی ای ایف کے 13 بانی اراکین میں سے، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور فلپائن سبھی میں ایک ہی وقت میں قیادت میں تبدیلی دیکھی گئی جس سے چین کے ساتھ ان کے تعلقات میں غیر یقینی کی نئی صورتحال پیدا ہوئی۔

گلوبل ٹائمز کے اداریے میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ ایتھونی البنیس 21 مئی کے انتخابات میں اپنے سخت چین مخالف پیش رو سکاٹ موریسن کو شکست دینے کے بعد چین کے تئیں ‘معقولیت’ بحال کر سکتے ہیں۔ لیکن 24 مئی کو ٹوکیو میں کواڈ سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ‘اپنے پیش رو کے سائے سے باہر نہ نکلنے’ پر اخبار البانی کے خلاف ہو گیا۔

چینی میڈیا نے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول سے زیادہ توقعات وابستہ کی ہیں جنہوں نے 10 مئی کو حلف لیا ہے۔ گلوبل ٹائمز نے یون انتظامیہ کی تعریف کی کہ انھوں نے امریکی اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم تھاڈ کو اپنی کلیدی پالیسی سے باہر رکھا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ وہ چین کے ساتھ تعلقات کو ‘آسان اور مثبت انداز ‘ میں سنبھالیں گے۔

تاہم، آئی پی ای ایف میں شامل ہو کر سیول کا بظاہر بیجنگ سے دور ہوتے ہوئے واشنگٹن کی جانب بڑھنا، چین سے درآمدات پر انحصار ختم کرنے کے لیے ‘سپلائی چین اتحاد’ کی تجویز پیش کرنا اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کرنا، بیجنگ کو پریشان کرنے کے مترادف ہے۔

جنوبی کوریا کے نئِے صدر

،تصویر کا ذریعہNEWS1

،تصویر کا کیپشن

جنوبی کوریا کے نئِے صدر یون سک یول جنہوں نے 10 مئی کو حلف لیا ہے

20 مئی کو جنوبی کوریا میں چین کے سفیر زِنگ ہیمِنگ نے چین کو صنعتی اور سپلائی لائن سے باہر کرنے کی کوشش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ’بلاشبہ قانون، منڈی کے اصولوں اور مفادات کے خلاف’ہے۔ 26 مئی کو انھوں نے ایک بار پھر مشترکہ بیان کے خلاف بات کرتے ہوئے سیول پر زور دیا کہ وہ ‘ایک چین کے اصول’ پر قائم رہے۔

چین کے میڈیا نے 9 مئی کو فلپائن کی صدارتی دوڑ میں فردینیند مارکوس جونیئر کی جیت کو دو طرفہ تعلقات کے لیے ایک ‘اچھی علامت’ کے طور پر دیکھا۔ ریاست سے وابستہ قوم پرست نیوز کمنٹری سائٹ گوانچا نے مارکوس کے تبصرے پر روشنی ڈالی جس میں انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ‘دوطرفہ تعلقات اوربلند سطح پر پہنچ جائیں گے۔’

تاہم انھوں نے 26 مئی کو متنازعہ جنوبی بحیرہ چین پر 2016 کے بین الاقوامی فیصلے کو برقرار رکھنے کا عزم کیا اور متنبہ کیا کہ ‘ہم اپنے سمندری ساحلی حقوق کے ایک ملی میٹر کو بھی پامال نہیں ہونے دیں گے۔’

بیجنگ کی جانب سے ان کے بیان پر کوئی سخت ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اختلافات کو’بات چیت کے ذریعے’ حل کرنے کی کوشش جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔ گوانچا نے مارکوس کے تبصرے کو’چین پر اب تک کا سب سے سخت تبصرہ’ قرار دیا، لیکن مارکوس کی اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ فلپائن چین کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتا۔

جو بائڈن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

بائیڈن نے جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کیا

چین کی برازیل، روس،انڈیا اور چین (بِرک) ممالک پیسفک جزائر کی حکمت عملی

جیسا کہ بائیڈن نے جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کیا، بیجنگ نے برک ممالک کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور اس بلاک کو دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں تک توسیع دینے پر زور دیا۔ ارجنٹائن کے صدر البرٹو فرنانڈیز نے پہلے ہی شمولیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور انڈونیشیا ایک اور ممکنہ امیدوار ہے۔

چینی ماہرین نے برک ممالک پر زور دیا کہ وہ تجارتی روابط کو مزید فروغ دیں اور امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کے لیے قومی کرنسی کے تصفیے کو تیز کریں۔

وانگ یی کے 26 مئی سے 4 جون تک بحر الکاہل کے جزائر پر مشتمل ممالک کے دورے کو چینی میڈیا نے امریکہ اور آسٹریلیا کی جانب سے شروع کی گئی’کنٹینمنٹ مہم’ کے جوابی اقدام کے طور پر دیکھا ہے ۔ گلوبل ٹائمز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا کہ ‘امریکہ اپنی ‘انڈو پیسیفک حکمت عملی’ کے ذریعے چین پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اب چین کی موجودگی دوسرے جزائر پر بھی نظر آرہی ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ کی کنٹینمنٹ کی حکمت عملی کام نہیں کر رہی ہے۔

چین اور سولومن جزائر کے درمیان پہلے سے طے پانے والے سیکورٹی تعاون کے معاہدے کے باوجود، جس کی امریکہ اور آسٹریلیا نے سخت مخالفت کی تھی، غیر ملکی میڈیا نے بتایا کہ چین اور بحرالکاہل کے جزائر 30 مئی کو ہونے والی وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد کسی علاقائی معاہدے پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

وانگ نے اجلاس کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ خطے میں چین کے مقاصد کے بارے میں ‘زیادہ پریشان نہ ہوں’ کیونکہ چین اور ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ ترقی دنیا کو زیادہ منصفانہ، ہم آہنگ اور مستحکم بنائے گی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.