چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ کسی سے احتجاج کا حق چھینا نہیں جا سکتا، احتجاج آئینی حق ہے، جو قانون کے دائرے کے اندر ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے، وہ کرے، عدالت صرف چاہتی تھی کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ عمران خان کا لانگ مارچ روکنے کی درخواست اب مؤثر ہو گئی کیونکہ وہ دوبارہ آ رہے ہیں، جسٹس یحی آفریدی نے پہلے ہی فیصلے میں کہا تھا عدالت سے آپ یہ کیا مانگنے آگئے ہیں؟عدالت ایگزیکٹو نہیں ہے نہ بننا چاہتی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر قانون واضح ہے، سیاسی معاملات میں عدالتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ہم صرف یہ دیکھ سکتے ہیں قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی نہ ہو، حکومت خود اقدامات کرے، پارلیمنٹ اصل فورم ہے۔
چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا ہے کہ احتجاج عمران خان کی سیاسی حکمت عملی ہے، ہم اسے اچھا کہہ سکتے ہیں نہ برا، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی، ہم نے اپنے فیصلے میں کہا تھا عدم اعتماد کی موجودگی میں اسمبلی تحلیل نہیں ہو سکتی، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی کے بعد جو کچھ ہوا وہ سیاسی عمل ہے، سپریم کورٹ اپنے قلم کو چھڑی کے طور پر استعمال نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
Comments are closed.