وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں دہشتگردی کے خلاف زیرو ٹالیرنس کا فیصلہ ہوا، کسی بھی دہشتگرد کے اچھے برے کی کوئی تفریق نہیں رکھی جائے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ گزشتہ سال دہشتگردی کے 67 فیصد واقعات خیبرپختونخوا میں ہوئے، گزشتہ سال 31 فیصد دہشتگردی کے واقعات بلوچستان میں ہوئے جبکہ پنجاب اور سندھ میں دہشتگردی کے ایک ایک فیصد واقعات ہوئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) میں فیصلہ ہوا کہ تمام صوبوں کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کو بہترین بنایا جائے، نیشنل سی ٹی ڈی کے قیام کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
راناثناءاللّٰہ نے کہا کہ این ایس سی کی میٹنگ میں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالیرنس کا فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کوئی مکس میسجز نہیں دیے جائیں گے، دہشت گردوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، جو دہشت گرد ہے وہ دہشت گرد ہے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ٹیبل پر لایا جائے، سب سے پہلی شرط ہے کہ ٹی ٹی پی والے ہتھیار پھینکیں اور ملک کے قانون کے تابع ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز خانیوال میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا، شہید افسران بہت بہادر تھے جنہوں نے بڑے بڑے آپریشن کیے۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ نوید سیال کی شہادت ناقابل تلافی نقصان ہے، ہمارے جوان اور افسران دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑ رہے ہیں۔
Comments are closed.