وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کسٹمز میں اربوں روپے کی غلط انوائسنگ ہوتی ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب میں شوکت ترین نے کہا ہے کہ 22 کروڑ کی آبادی میں سے صرف 30 لاکھ لوگ ٹیکس جمع کراتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے تقریباً 30 ہزار لوگ جیولر ہیں، صرف 70 ٹیکس ادا کرتےہیں، حکومتی پالیسیوں کی وجہ سےمنفی معیشت سے 5 فیصد تک مثبت گروتھ کی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہماری آبادی ہر سال 2 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے لیکن ہماری زراعت میں پیداواری صلاحیت کم ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ امپورٹ ایکسپورٹ کا فرق زیادہ ہے، جو اس وقت 40 بلین ڈالر کے قریب ہے۔
شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ 60 کی دہائی میں ہمارا گروتھ ریٹ اچھا تھا، ہم صنعت کاری کی طرف جارہے تھے، افغان وار میں گھسے تو اس سے ہمیں نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہورہا تھا لیکن پھر ہم نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا شروع کی، ماضی میں ترقی کی جو لہر ملک میں چل رہی تھی ہم نے اسے نہیں پکڑا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مشرف کے دور میں ہماری معیشت تھوڑی مضبوط ہوئی، کورونا کے باعث ہماری معیشت کو ایک بار پھر دھچکا لگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ہر چار، پانچ سال بعد اوپر جاتے ہیں اور پھر نیچے گرجاتے ہیں، جب تک سیونگ نہیں ہو گی تو سرمایہ کاری کیسے کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم گروتھ دکھا دیتے ہیں لیکن خامیاں درست نہیں کرتے، ہر بار معیشت گرتی رہی تو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
انہوں نے کہ چین، ترکی اور بھارت کئی سال سے ایک گروتھ ریٹ سے چل رہے ہیں، میں نے آئی ایم ایف سے کہا ابھی ہمیں گروتھ چاہیے۔
Comments are closed.