کرپٹو فراڈ پر 11 ہزار 196 سال قید پانے والا شخص: ’میں دنیا کے کسی بھی ادارے کا سربراہ بن سکتا ہوں‘
ترکی میں کرپٹو کرنسی کی ایک کمپنی کے مالک کو سرمایہ کاروں سے لاکھوں ڈالر کا فراڈ کرنے کے الزام میں 11 ہزار 196 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
29 سالہ فاروق فتح 2021 میں سرمایہ کاروں کے پیسے سمیت اس وقت البانیا فرار ہو گئے تھے جب ان کی تھوڈیکس ایکسچینج کمپنی اچانک دیوالیہ ہو گئی تھی۔
ان کو جون میں ترکی واپس لا کر مقدمہ چلایا گیا اور ان پر منی لانڈرنگ، فراڈ اور منظم جرم کے الزامات ثابت ہوئے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق انھوں نے عدالت کو بتایا کہ اگر ان کا جرم کرنے کا ارادہ ہوتا تو وہ ’بچگانہ حرکت نہ کرتے۔‘
انادولو ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’میں اتنا ذہن ہوں کہ دنیا کے کسی بھی ادارے کی سربراہی کر سکتا ہوں۔‘
’اس کا ثبوت یہ کمپنی ہے جو میں نے 22 سال کی عمر میں ہی بنا لی تھی۔‘
استنبول میں مختصر مقدمے کے دوران ان کی بہن سراپ اور بھائی گوین کو بھی انھی الزامات میں مجرم قرار دیتے ہوئے 11 ہزار 196 سال قید سال قید کی ہی سزا سنائی گئی۔
2004 میں یورپی یونین میں شمولیت کی خاطر ترکی نے سزائے موت ختم کر دی تھی جس کے بعد سے اتنی غیر معمولی سزائیں عام ہوئیں۔
اس سے قبل 2022 میں عدنان اختر نامی شخص کو، جو ٹی وی مبلغ تھے، فراڈ اور سیکس جرائم کے الزامات میں 8658 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے 10 پیروکاروں کو بھی اتنی ہی سزا دی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق استغاثہ نے مطالبہ کیا تھا کہ فاروق کو 40 ہزار 562 سال قید کی سزا سنائی جائے۔
واضح رہے کہ دو سال قبل ترکی میں اس وقت کرپٹو کرنسی کے استعمال کا رواج عام ہوا تھا جب لیرا کی قدر و قیمت تیزی سے کم ہوئی اور شہریوں نے کرپٹو کرنسی کو دفاع کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا۔
2017 میں فاروق نے تھوڈیکس کی بنیاد رکھی جو ترکی میں ورچوئل کرنسی کی ایک بڑی ایکسچینج کمپنی بن گئی۔
جلد ہی فاروق نے ملک میں ’چالاک معاشی ماہر‘ ہونے کی قومی شہرت حاصل کی اور اس دوران انھوں نے اہم حکومتی عہدیداران سے دوستی بھی قائم کی۔
تاہم اپریل 2021 میں ان کی ایکسچینج کمپنی اچانک مالیاتی بحران کا شکار ہو گئی جب سرمایہ کاروں کے اثاثے غائب ہونا شروع ہوئے جس کے بعد خود فاروق بھی چھپ گئے۔
گزشتہ سال ان کو البانیا سے انٹرنیشنل وارنٹ پر انٹرپول کی مدد سے گرفتار کیا گیا اور ایک طویل قانونی عمل کے بعد ترکی واپس لایا گیا۔
ترکی کے میڈیا کے ماضی میں بتایا ہے کہ فاروق دو ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ فرار ہوئے تھے۔ تاہم استغاثہ کی فرد جرم کے مطابق تھوڈیکس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مجموعی طور پر 356 ملین لیرا کا نقصان پہنچا۔
یہ رقم ایکسچینج بند ہونے کے وقت تقریبا 43 ملین امریکی ڈالر بنتی تھی۔
لیکن اب یہ سرمایہ 13 ملین ڈالر کا رہ چکا ہے جس کی وجہ تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں لیرا کی قیمت میں تنزلی ہے۔
Comments are closed.