تقسیم ہند کے موقع پر خاندان سے جدا ہونے والا اور بھارت میں ہی رہ جانے والا بھائی پاکستان میں موجود اپنی بہن سے ملنے کے لیے گوردوارہ دربار صاحب پہنچ گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تقسیم ہند کے موقع پر امرجیت سنگھ جو بھارت میں ہی رہ گئے تھے اور اپنے مسلمان والدین، جو ان کے حقیقی والدین تھے، کے ساتھ پاکستان نہیں آسکے تھے، وہ 75 سال بعد بہن سے ملنے پاکستان آگئے۔
امرجیت سنگھ اٹاری واہگہ بارڈر کے ذریعے اپنی بہن سے ملنے کے لیے پاکستان آئے۔ بھائی کو دیکھ کر 65 سالہ بہن کلثوم اختر اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پائیں اور بھائی کے گلے لگ کر روتی رہیں۔
فیصل آباد کی رہائشی کلثوم اختر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والدین 1947 میں جالندھر سے پاکستان آئے تھے جبکہ ان کا ایک بھائی اور ایک بہن وہیں رہ گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئیں، لیکن وہ اپنی والدہ سے اپنے کھوئے ہوئے بھائی اور بہن سے متعلق ذکر سنتی رہتی تھیں، جبکہ والدہ اکثر اپنے دونوں بچوں کو یاد کر کے رویا بھی کرتی تھیں۔
بہن کا کہنا تھا کہ انہیں یہ امید نہیں تھی کہ وہ کبھی اپنے بھائی اور بہن سے مل بھی پائیں گی، تاہم ان کے والد کے دوست سردار دارا سنگھ کچھ سالوں قبل بھارت سے پاکستان آئے تھے اور ان سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب دارا سنگھ کو اپنے کھوئے ہوئے بھائی بہن اور پرانے گھر کے علاقے کے بارے میں بتایا تو دارا سنگھ نے بھارت میں جاکر انہیں تلاش کیا اور پھر یہ خوشخبری سنائی کہ ان کا بھائی زندہ ہے، جس کا نام اب امرجیت سنگھ ہے اور اسے سکھ جوڑے نے گود لے لیا تھا، جبکہ بہن کا انتقال ہوچکا تھا۔
بھائی کی معلومات ملنے کے بعد کلثوم اختر نے ان سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا جس کے بعد دونوں نے بات کی اور ملاقات کا فیصلہ کیا۔
شدید کمر درد کے باوجود کلثوم اختر اپنے بھائی سے ملنے کے لیے فیصل آباد سے کرتارپور گئیں۔
دوسری جانب بھائی دارا سنگھ کا کہنا تھا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ اس کے حقیقی والدین پاکستان میں ہیں اور وہ مسلمان ہیں تو یہ جان کر وہ حیران رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس کے تین بھائی بھی زندہ ہیں جبکہ ایک بھائی جو جرمنی میں رہتے تھے وہ انتقال کرگئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اب اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے پاکستان آئیں گے۔
Comments are closed.