کراچی کے سفاری پارک اور چڑیا گھر میں موجود 4 ہاتھیوں کی خراب صحت سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے جرمن ڈاکٹر سے ہاتھیوں کے معائنہ کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت نے درخواست کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت کے ایم سی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست ملکی مفادات کے خلاف ہے، اسے مسترد کیا جائے۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ اس میں ہمارا کوئی مفاد نہیں، ہاتھیوں کی خراب صحت کے باعث عدالت سے رجوع کیا ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہاتھیوں کا معائنہ جانوروں کے اچھے ڈاکٹر سے کرایا جائے۔
عدالتِ عالیہ نے جرمن ڈاکٹر فرینک گڈز سے ہاتھیوں کا معائنہ کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ڈاکٹر کے اخراجات کے ایم سی اور درخواست گزار مشترکہ ادا کریں گے۔
کے ایم سی کے وکیل نے غیر ملکی ڈاکٹر سے ہاتھیوں کا معائنہ کرانے کی مخالفت کر دی۔
جس پر عدالتِ عالیہ نے ان سے سوال کیا کہ آپ کیوں غیر ملکی ڈاکٹر سے ہاتھیوں کے معائنے کی مخالفت کر رہے ہیں؟ اس کا مطلب ہے کہ ہاتھیوں کی صحت اچھی نہیں ہے، اسی لیئے آپ ڈر رہے ہیں۔
کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں کوئی ڈر نہیں، ہاتھی بہتر حالت میں ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ چاہیں تو اس حکم نامے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اینیمل ویلفیئر سوسائٹی و دیگر اداروں کی جانب سے عدالتِ عالیہ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملیکہ، سونو، نور جہاں اور مدھو بالا نامی ہاتھویں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ملیکہ اور سونو نامی ہاتھیوں کو سفاری پارک میں واقع پنجرے میں رکھا گیا ہے، جبکہ نور جہاں اور مدھو بالا کراچی چڑیا گھر میں قید ہیں۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان ہاتھیوں کو 14 تا 15 گھنٹے پاؤں میں زنجیریں ڈال کر کھڑا رکھنے سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔
عدالت میں درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا تھا کہ گندگی اور غلاظت سے ہاتھیوں کے پاؤں میں بیماری پیدا ہوسکتی ہے یہ مہلک بیماری ہاتھیوں میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ چڑیا گھر اور سفاری پارک میں جانوروں کے لیے بدترین ماحول ہے، خاص کر ملیکہ کو فوری میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے، ہاتھیوں کو پنجروں سے نکال کر کھلے ماحول میں رکھا جائے۔
Comments are closed.