farm girl hookup 4 foot by 8 foot solar panel hookup 2010 free hookup apps homemade hookup hookup Wyoming hookup Roosevelt New Jersey

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کراچی: گارڈن ہیڈ کوارٹر میں دستی بم پھٹنے کا مقدمہ اہلکاروں پر کرنے کی سفارش

کراچی کے گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں اسلحہ خانے کے باہر پھٹنے اور برآمد کیے جانے والے دونوں روسی ساختہ دستی بم غیر قانونی تھے جو پولیس اہلکاروں نے اپنے پاس رکھے ہوئے تھے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے کوت انچارج سب انسپکٹر سعید اور ہیڈ کانسٹیبل سہیل کے خلاف مقدمہ درج کر کے محکمہ جاتی کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔

رواں ماہ 3 اگست کو گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں کوت کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوئے تھے۔

واقعے کے بعد اعلیٰ پولیس حکام نے پھٹنے والے بم کو کیس پراپرٹی قرار دیا تھا، تاہم شکوک و شبہات سامنے آنے پر اس سلسلے میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرا دی ہے جس کے مطابق دھماکا غیر قانونی طور پر لائے گئے روسی ساختہ گرینیڈ پھٹنے سے ہوا، پھٹنے والا اور دوسرا برآمد ہوا گرینیڈ کسی کیس کی پراپرٹی نہیں تھے۔

تحقیقاتی ٹیم نے اس سلسلے میں کوت انچارج سب انسپکٹر سعید سمیت 11 پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے۔

تحقیقات کے دوران کوت انچارج کا بیان سامنے آیا کہ فائر آرمز بیورو کا ہیڈ کانسٹیبل سہیل ان کے پاس 2 گرینیڈ معائنے کے لیے لایا تھا۔

سب انسپکٹر سعید کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل سہیل نے انہیں بتایا کہ یہ گرینیڈ اس کے پاس ’آف دی ریکارڈ‘ پڑے تھے، جبکہ سپاہی شہزاد نے اس کے منع کرنے کے باوجود ڈیٹونیٹر گرینیڈ میں لگانا شروع کر دیے۔

کوت انچارج کے مطابق ڈیٹیونیٹر لگانے کے دوران ایک گرینیڈ پھٹنے سے دھماکا ہوا۔

ہیڈ کانسٹیبل سہیل نے تحقیقاتی ٹیم کو بیان دیا ہے کہ انچارج مالخانہ کے تبادلے کی وجہ سے اسلحہ و گولہ بارود کی گنتی کا عمل جاری تھا، گنتی کے دوران ایک بکس میں 2 گرینیڈ ملے تھے جن کا ریکارڈ نہیں تھا۔

سہیل کے مطابق دھماکے کے بعد اسے کراچی پولیس آفس (کے پی او) بلایا گیا تو اس نے خوفزدہ ہو کر اپنا موبائل فون بند کر دیا تھا اور وہ اپنے گھر بھی نہیں گیابلکہ رات کو فٹ پاتھ پر سویا۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کوت انچارج سب انسپکٹر سعید اور ہیڈ کانسٹیبل سہیل کو اس واقعے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے فائر آرمز بیورو میں اسلحے کے فوری معائنے کی تجویز دی ہے۔

کمیٹی نے خطرناک ہتھیاروں کی محفوظ تحویل، انوینٹری، منتقلی اور ہینڈلنگ کی ایس او پیز بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے اور فائر آرمز بیورو اور ہیڈ کوارٹر مالخانہ کے الیکٹرانک ریکارڈ کو مرتب کیا جانا ضروری قرار دیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.