صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کی عدم دلچسپی کے باعث کراچی کا ایک اور سرکاری اسکول لینڈ مافیا کے قبضے میں جانے والا ہے۔
اگر یہ اسکول بھی ہاتھ سے نکل گیا تو موجودہ سیکرٹری اسکول ایجوکیشن اکبر لغاری کے دور میں یہ تیسرا اسکول ہوگا جو قبضہ مافیا کے پاس چلا جائے گا۔
اس سے قبل میٹرو پولیٹن اسکول فیڈرل بی ایریا اور شانتی نگر کا سرکاری اسکول بھی لینڈ مافیا کے پاس جا چکا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن میں قائم احمد میموریل گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول ناظم آباد نمبر 3، پر پڑوس میں ہی موجود افراد نے اسکول کی عمارت پر قبضے کی تیاری کرلی ہے۔
اس بات کا انکشاف اسکول کی ہیڈمسٹریس کی جانب سے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو لکھے گئے ایک مکتوب میں کیا گیا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ اسکول کی عمارت کے برابر میں موجود واصف انور نامی شخص دو سال سے مسلسل دھمکیاں دے رہا ہے اور ہمیں اسکول خالی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔
کہا جارہا ہے کہ اسکول میں کچھ کام نہ کرائیں یہ عمارت ہماری ہے اسے خالی کردیں، اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے اپنے مکتوب میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ متعلقہ پارٹی نے اس عمارت کے جعلی کاغذات بھی بنالیے ہیں اور موسم گرما کی چھٹیوں میں اسکول کی عمارت منہدم کی جاسکتی ہے، لہٰذا متعلقہ شخص کے خلاف کارروائی کرکے عمارت کو قبضے سے بچایا جائے۔
دوسری جانب تعلقہ ایجوکیشن افسر پرائمری میل کی جانب سے اس خط پر رسمی کارروائی کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ احمد میموریل اسکول کے پڑوس میں موجود شخص اسکول کے عملے کو عمارت خالی کرنے کے لیے ہراساں کررہا ہے اور خود کو اسکول کا مالک ظاہر کررہا ہے۔
خط میں جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق محکمہ کے ریکارڈ میں 135 اسکوائر یارڈ پر قائم اسکول کی عمارت کی مالک منیر سلطانہ نامی خاتون ہیں اور 1972 کی نیشنلائزیشن پالیسی کے تحت اسے محکمے نے حاصل کیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ آفیشل خط بھی 27 مئی کو لکھا گیا تھا تاہم اسکول بچانے کے لیے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
Comments are closed.