سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے کیماڑی ٹاؤن میں مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے معاملے میں پولیس کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہارکر دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ نے سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتائیں! اب تک تحقیقات میں پیش رفت کیا ہوئی؟
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ موچکو اور کیماڑی میں 2 واقعات ہوئے، مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم لازمی قرار پایا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ بتائیں، جنہوں نے پوسٹ مارٹم نہیں کیا ان کے خلاف کیا کارروائی کی؟ زیادہ تر کیسز میں یہی دیکھ رہے ہیں کہ پوسٹ مارٹم نہیں ہوتا، آپ لوگ کام ہی ایسا کرتے ہیں، کیس خراب کر کے جواب دیتے ہیں، اب کہیں گے کہ جو ذمے دار پولیس والے ہیں وہ ریٹائر ہو گئے، ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن جو مل جاتی ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کیماڑی نے عدالت کو بتایا کہ مرنے والوں کے جسم سے پلاسٹک کے نمونے ملے ہیں، ماہرین کی تازہ ترین رپورٹ ابھی تک نہیں آئی، تازہ رپورٹ کے بعد چالان جمع کرا دیں گے، دنیا میں جہاں سویابین اترتا ہے وہاں اموات رپورٹ ہوئی ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اتنے عرصے کے بعد گیس کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 بجے کے لیے ملتوی کر دی۔
11 بجے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر اور پراسیکیوٹر جنرل فیض شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ایس پی انویسٹی گیشن کی رپورٹ مسترد کر دی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے عدالت کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والے 9 میں سے 4 افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ چکی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ فیکٹریوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ فیکٹریوں کو سیل کیا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ڈی سی کیماڑی کہاں ہیں؟
اسسٹنٹ کمشنر کیماڑی نے بتایا کہ ڈی سی تو نہیں آئے، ہم نے فیکٹری سیل کر دی ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ غیر قانونی فیکٹری چل رہی ہے بند کیوں نہیں کیا؟ زہریلی گیس سے اموات ہوئیں اور آپ نے صرف سیل کر کے جان چھڑا لی، ایک بجے تک کمشنر کراچی، متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی آئی جی ساؤتھ کو لے کر آئیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے نے استدعا کی کہ 1 بجے تک نہیں پیر تک سماعت ملتوی کر دیں، ایکشن کے حوالے سے ہدایات دے دیں۔
چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ہدایت دے گی تو کارروائی کریں گے؟
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ نہیں یہ تو ہمارا کام ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ انتظامی اختیارات میں مداخلت کریں۔
عدالت نے کمشنر کراچی، ڈی سی کیماڑی، ڈی آئی جی جنوبی کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 اپریل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.